قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر یا قرآن کی قسم کھا کر جھوٹی بات کہنا نہایت سنگین گناہ ہے۔ شریعتِ مطہرہ میں جھوٹی قسم کھانا گناہِ کبیرہ شمار ہوتا ہے، اور اگر جھوٹ بولتے وقت قرآنِ کریم کو ہاتھ میں لیا جائے یا اس پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھائی جائے، تو یہ گناہ اور بھی شدید ہو جاتا ہے۔
جھوٹی قسم کی حرمت
جھوٹی قسم کھانا خود ایک بڑا گناہ ہے، چاہے اللہ تعالیٰ کی قسم ہو یا قرآن کی قسم۔ قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ بولنا، حقیقت میں قرآن کی بے ادبی، اللہ کے کلام کی توہین اور شدید جھوٹ پر جُرات کرنے کے مترادف ہے۔
قرآن اٹھا کر قسم کھانے کا حکم
محض قرآن کریم ہاتھ میں لینے سے یا صرف اسے اٹھانے سے شرعی قسم واقع نہیں ہوتی، جب تک قسم کے الفاظ نہ بولے جائیں۔ مثال کے طور پر:
- اگر کوئی کہے: “میں قرآن اٹھاتا ہوں” — تو اس سے قسم واقع نہیں ہوگی۔
- لیکن اگر کہے: “قرآن کی قسم ہے میں نے یہ کام نہیں کیا” — تو یہ شرعی قسم ہوگی۔
اسی طرح اگر کوئی قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہے: “قرآن کی قسم میں سچ کہہ رہا ہوں”، تو یہ قسم شرعی اعتبار سے مؤکد (مزید مؤکد) ہو جاتی ہے، اور اس پر جھوٹ بولنے کی صورت میں سخت گناہ اور وعید لازم آتی ہے۔
جھوٹی قسم پر وعید
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہوگا۔ (1)
خلاصہ
قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ بولنا ایک سنگین اور ناپسندیدہ عمل ہے جو نہ صرف اللہ کی ناراضی بلکہ دنیا و آخرت میں وبال کا سبب بن سکتا ہے۔ سچ بولنا اور قرآن کی حرمت کا پاس رکھنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔
حوالہ جات
1↑ | صحیح بخاری: 2357 |
---|