ایسا شخص جس کے عقائد شرکیہ ہوں تو وہ شخص کافر ہے اور کافر کی اصلاً نماز نہیں ہوتی، لہٰذا اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کوئی معنی ہی نہیں بنتا۔
شرکیہ عقائد رکھنے والے امام کی اقتداء کا حکم
یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہر عقیدے پر کفر یا شرک کا حکم لگانا ہر کسی کا کام نہیں ہے۔ بلکہ کسی عقیدے کے کفریہ یا شرکیہ ہونے پر فقط ماہر مفتی ہی حکم لگا سکتا ہے۔
شرک کی صورتیں:
شرک کے لیے تین صورتوں میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے:
- غیرِ خدا کو واجبُ الْوُجود ماننا (یعنی جس کا ہونا ضروری اور نہ ہونا محال ہو) اگرچہ عبادت کے لائق نہ سمجھے یہ شرک ہے۔
- غیرِ خدا کو عبادت کا مستحق سمجھنا اگرچہ واجبُ الوجود ہونے کا عقیدہ نہ رکھے۔
- غیرِ خدا کو واجبُ الوجود بھی مانے اور اسے عبادت کا مستحق بھی سمجھے۔
باقی جو لوگ شرک کی مشین کھول کر بیٹھے ہوتے ہیں اور ہر مسلمان پر شرک کا حکم لگا رہے ہوتے ہیں، ان کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ شرک کفر کی بدترین قسم ہے اور کوئی بھی مسلمان ایسا کام نہیں کرتا یا ایسا عقیدہ نہیں رکھتا جو شرکیہ ہو۔
البتہ جو شخص واقعی شرکیہ عقیدہ رکھے یا کام کرے تو وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔