کسی کا عیب معلوم ہوجانے پر اسے کسی دوسرے پر ظاہر کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کرنا بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے کہ جب تک ہر جاننے والے پر اس عیب کو بیان نہ کرلیں انہیں چین نہیں آتا ۔
حضرتِ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”جو اپنے بھائی کی پردہ پوشی کریگا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے بھائی کے را ز کھو لے گا اللہ عزوجل اس کا راز ظاہر کردے گا یہا ں تک کہ وہ اپنے گھر ہی میں رسوا ہوجائے گا۔”
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الحدود ،باب الستر علی المومن، رقم ۲۵۴۶، ج۳ ،ص ۲۱۹)
مؤمن کو منافق سے بچانا
حضرتِ سیدنا سہل بن معاذرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی مؤمن کو منافق سے بچایا اللہ عزوجل ایک فرشتہ بھیجے گا جو قِیَامَتْ کے دن اسکے گوشت کو جہنم سے بچائے گا اورجس نے کسی مسلمان کو رسوا کرنے کے لئے کوئی بات کہی اللہ عزوجل اسے جہنم کے پل پر روک لے گا یہاں تک کہ وہ اپنے قول کی سزا بھگت لے۔”
(ابو داؤد ،کتاب الادب ،باب من رد عن مسلم غیبۃ،رقم ۴۸۸۳ ،ج۴ ،ص ۳۵۵)
تنبیہ
ہمیں چاہیئے کہ اگر ہمیں کسی کا عیب معلوم ہو بھی جائے تو اسے راز رکھیں۔ اسی ہی میں عافیت ہے۔ مزید اس موضوع پر ہماری ایک اور تحریر ملاحظہ فرمائیں۔ دوسروں کے راز فاش کرنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟ اس تحریر میں آپ جانیں گے کہ راز کو فاش کرنے کی ممانعت اور وہ تین مقامات جہاں راز فاش کرنا جائز ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ