دعوت یعنی “دعوۃ” عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے کئی معانی اور استعمالات ہیں:
- دعا: کسی کو پکارنا یا آواز دینا، جیسے “اللہ تعالیٰ کو پکارنا”۔
- دعوت دین: کسی کو دین اسلام میں داخل ہونے کی طرف بلانا۔
- نماز کے لیے بلانا: جیسے اذان بھی ایک دعوت ہے۔
- نسبی تعلق: کسی سے تعلق یا رشتہ ظاہر کرنا۔
- سماجی ملاقات یا دعوت: جیسے کھانے یا تقریب میں بلانا۔
ہمارے عرف عام میں “دعوت” سے عموماً مراد ہوتی ہے:
- شادی کی دعوت
- کھانے کی دعوت
- ولیمہ کی دعوت
- کسی پروگرام یا تقریب میں بلانا
ولیمہ کرنا سنت ہے
ولیمہ کرنا سنتِ مستحبہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے خود ولیمے کا حکم فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس کی ترغیب دی۔
أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ“ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کے ساتھ ہو۔” (1)
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ انہوں نے شادی کی تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
دعوت قبول کرنے کا حکم
ولیمے کی دعوت قبول کرنا سنت مؤکدہ ہے، جبکہ دیگر دعوتیں قبول کرنا مستحب اور افضل ہے۔
دعوت میں شرکت کی شرط
دعوت چاہے ولیمہ ہو یا عام دعوت، اس میں شرکت کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ دعوت میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو۔ مثلاً:
- ناجائز موسیقی، فلم یا گناہ کے دیگر اسباب ہوں
- پردے یا اختلاط کی خلاف ورزی ہو
تو ایسی صورت میں دعوت کو قبول کرنا جائز نہیں ہوگا بلکہ بچنا ضروری ہے۔
خلاصہ
اسلام نے سماجی میل جول کو محبت و خیرخواہی کی بنیاد بنایا ہے۔ دعوت دینا بھی اسی میں شامل ہے۔ تاہم دعوت دینے اور قبول کرنے دونوں صورتوں میں شرعی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
1↑ | صحیح البخاری، حدیث: 5153 |
---|