عید الاضحیٰ پر قربانی کرنا صرف سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرنا اور جانور کو قربان کرنا نہیں، بلکہ قربانی کا مقصد تو اللہ پاک کے احکامات کے سامنے جھکنا، سر تسلیم خم کرنا ہے تاکہ اللہ پاک ہم سے راضی ہو جائے۔
قربانی کے مقاصد، فوائد اور حکمتیں
قربانی کا خالق کائنات کے ساتھ محبت اور وفاداری کرنا اس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہے جو قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب تعالیٰ کی محبت میں پیش کی۔ قربانی کا مقصد اللہ کا تقرب، اس کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنا ہے۔
قربانی کا مقصد ہے کہ رب کی رضا کے لیے زندگی گزاریں، جہاں رہیں جس حال میں رہیں اسلام کے سچے وفادار بن کر رہیں، ہر لمحہ اطاعت الٰہی اور محبت رسول ﷺ میں گزاریں اور اللہ پاک کی ذات کے لیے انسان اپنی سب سے قیمتی چیز کو قربان کرے۔
قربانی کے مزید مقاصد اور فوائد و حکمتیں:
- خود کھانا اور محتاجوں کو کھلانا: قربانی میں خود کھانا اور محتاجوں کو کھلانا پایا جاتا ہے اور یہ حکمت خود قرآن مجید نے الحج:36 میں بیان فرمائی ہے۔
- غریبوں کو گوشت کی فراہمی: قربانی کے ذریعے ان غریب و مسکین لوگوں کو بھی گوشت جیسی عمدہ غذا میسر آجاتی ہے جو عموماً اسے نہیں خرید سکتے۔
- حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اعزاز: عید الاضحیٰ کی قربانی کے ذریعے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اعزاز و اکرام کا اظہار اور لوگوں کے لیے اطاعت و بندگی کی ترغیب ہے۔
- عبادات کا اللہ کے لیے خاص ہونا: قربانی سے دلوں میں یہ راسخ کیا جاتا ہے کہ تمام عبادات اللہ پاک کے لیے خاص ہیں۔ مشرکینِ عرب نے بتوں کو جسمانی و مالی عبادتوں میں اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا کہ سجدہ، دعا، کھیتی باڑی میں ان کا حصہ رکھتے اور بتوں کے نام پر قربانی کرتے تھے۔ اسلام چونکہ دینِ توحید ہے، لہٰذا اس میں ہر عبادت کو اللہ پاک کے لیے خاص کردیا۔ اسی لیے نماز، سجدہ، زکوٰۃ، روزہ، حج اور عبادت کی تمام صورتیں صرف اللہ پاک کے لیے ہیں۔