احرام، میقات، اور حدودِ حرم کا شرعی تعلق ان افراد کے لیے اہم ہے جو مکہ مکرمہ میں بار بار داخل ہوتے ہیں یا عمرہ و حج کی نیت رکھتے ہیں۔ اس مضمون میں اسی مسئلے کی وضاحت کی گئی ہے۔
حدودِ حرم اور میقات کا فرق
ایک ہے حدودِ حرم جو کہ مکہ مکرمہ کے گرد موجود ہیں، اور ایک ہے میقات جو اُن مقامات کو کہا جاتا ہے جہاں سے حج یا عمرہ کے لیے آنے والوں پر احرام باندھنا فرض ہو جاتا ہے۔
بار بار حدودِ حرم میں داخل ہونے کی صورت
اگر کوئی شخص میقات کے اندر صرف حدودِ حرم تک آتا جاتا ہے، مثلاً طائف، جدہ یا کسی اور شہر میں مقیم ہو اور مکہ آنے جانے میں میقات سے آگے نہ نکلے، تو اس پر ہر بار احرام باندھنا ضروری نہیں۔
احرام کا حکم میقات سے گزرنے پر
اگر کوئی شخص میقات سے گزر کر سیدھا مکہ مکرمہ آنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ میقات سے احرام باندھ کر داخل ہو، چاہے وہ حج یا عمرہ کی نیت سے ہو۔
- اگر بغیر احرام کے جان بوجھ کر مکہ میں داخل ہوا ➤ گناہ اور دم دونوں لازم
- اگر غلطی یا لاعلمی سے احرام کے بغیر داخل ہوا ➤ گناہ نہیں مگر دم لازم
دم سے بچنے کا طریقہ
اگر کوئی شخص بغیر احرام کے میقات سے گزر گیا ہو تو:
- کسی بھی آفاقی میقات (مثلاً طائف، ذوالحلیفہ) پر واپس جائے
- وہاں سے احرام باندھ کر حج یا عمرہ کرے
- ایسا کرنے سے دم ساقط ہو جائے گا
یاد رکھنے کی بات
بار بار مکہ مکرمہ آنے والے افراد (مثلاً ڈرائیور، گائیڈ، یا مقامی افراد) اگر میقات کے باہر سے آتے ہیں اور مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ان کے لیے ہر بار احرام باندھنا ضروری نہیں، جب تک کہ وہ حج یا عمرہ کا ارادہ نہ کریں۔
خلاصہ
حدودِ حرم میں بار بار داخل ہونے سے احرام لازم نہیں آتا، لیکن میقات سے گزر کر مکہ آنے کی صورت میں احرام فرض ہو جاتا ہے، ورنہ گناہ اور دم لازم آئے گا۔ لہذا شریعت کی رہنمائی کے مطابق نیت، مقام، اور ارادہ کو واضح رکھنا ضروری ہے۔