علامہ ابنِ فاکہانی اپنی کتاب “الفجر المنیر” میں درود تنجینا کے حوالے سے ایک واقعہ بیان کرتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ پارسا شیخ موسیٰ ضریر رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے بتایا کہ وہ ایک سمندری سفر پر کشتی کے ذریعے روانہ ہوئے تھے۔ سفر کے دوران ایک شدید طوفان آ گیا، جسے “اقلابیہ” کہتے ہیں، یعنی وہ طوفان جو سب کچھ الٹ پلٹ کر دے۔ ایسے طوفان میں بچنا بہت مشکل ہوتا ہے، اور اکثر لوگ اس میں ڈوب جاتے ہیں۔
طوفان کے دوران کشتی میں سوار لوگ خوف کے مارے چیخ و پکار کرنے لگے، لیکن شیخ موسیٰ ضریر نیند کی حالت میں چلے گئے۔ خواب میں انہیں نبی اکرم ﷺ کا دیدار ہوا، اور آپ ﷺ نے فرمایا:
“کشتی والوں کو کہو کہ وہ ایک ہزار مرتبہ یہ درُود شریف پڑھیں:
سے لے کر بَعْدَالْمَمَاتِ تک پڑھیں۔

شیخ موسیٰ بیدار ہوئے اور فوراً کشتی کے دیگر لوگوں کو یہ خواب سنایا۔ پھر سب نے مل کر تین سو مرتبہ یہ درُود پڑھا، اور اللہ کی رحمت سے طوفان سے نجات مل گئی۔
شیخ مجدالدین فیروزآبادی رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ حسن بن علی اسوانی کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ جو شخص یہ درود پاک (درود تنجینا) کسی بھی مشکل، آفت یا مصیبت میں ایک ہزار مرتبہ پڑھے، اللہ پاک اُس مشکل کو آسان فرما دے گا اور اُس کا مقصد پورا کر دے گا۔