بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ایک ہی احرام میں دو عمرے کی نیت کی جا سکتی ہے؟ یعنی ایک احرام باندھ کر دو عمرے ادا کرنا؟
تو واضح رہے کہ: ایک احرام میں دو عمرے ادا کرنا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، اور ایسا کرنے سے کئی شرعی نتائج لازم آتے ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
دو عمرے ایک احرام میں ادا کرنا ناجائز کیوں ہے؟
- جب کوئی شخص ایک ہی وقت میں دو یا زیادہ عمرے کی نیت کر کے احرام باندھ لیتا ہے تو وہ جتنے عمرے نیت کرے گا، اتنے ہی اس پر لازم ہو جاتے ہیں۔
- ایک احرام میں دو عمرے ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ ہر عمرے کے لیے الگ نیت اور الگ احرام ضروری ہے۔
- دو عمرے ایک احرام میں نیت کرنے کی صورت میں دونوں میں سے ایک عمرے کی نیت کا رفض (توڑنا) لازم ہوتا ہے، اور اس رفض کی وجہ سے ایک دم (قربانی) بھی واجب ہو جاتی ہے۔
اگر نیت ختم نہ کی جائے تو؟
اگر ایک شخص نے دو عمرے ایک ہی احرام میں نیت کیے اور ایک عمرے کی نیت ختم نہ کی، تو:
- جیسے ہی وہ پہلے عمرے کا طواف و سعی کرے گا اور حلق کروائے گا، احرام ختم ہو جائے گا۔
- ایسے میں دوسرا عمرہ شرعی طور پر ادا نہیں ہوگا، بلکہ اس کی قضا لازم ہوگی۔
کیا دوسرا عمرہ بغیر احرام مکمل کیا جا سکتا ہے؟
نہیں! اگر کوئی شخص بغیر نیا احرام باندھے، حرم کی حدود سے باہر جائے بغیر، دوسرا عمرہ کر لے تو وہ شرعی طور پر عمرہ شمار نہیں ہوگا۔
کیونکہ:
- عمرے کے افعال (طواف و سعی) تب ہی صحیح ہوتے ہیں جب احرام کی حالت میں ہوں۔
- اور سعی بطور نفل مشروع (یعنی جائز) نہیں ہے، لہٰذا بغیر احرام جو سعی کی جائے گی وہ لغو (غیر معتبر) ہوگی۔
صحیح طریقہ کیا ہے؟
اگر کسی شخص کو دو عمرے کرنے ہیں تو:
- پہلے ایک عمرے کے لیے احرام باندھے اور مکمل کرے (طواف، سعی، حلق/قصر)۔
- پھر حرم کی حدود سے باہر جائے (مثلاً تنعیم، جعرانہ، یا حدیبیہ)۔
- وہاں سے نیا احرام باندھ کر تلبیہ پڑھے اور دوسرا عمرہ ادا کرے۔
خلاصہ
ایک ہی احرام سے دو یا زیادہ عمرے کرنا جائز نہیں۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اس پر ایک عمرہ ادا کرنا، دوسرے کی قضا اور ایک دم دینا لازم ہوگا۔ ہر عمرے کے لیے نیا احرام باندھنا ضروری ہے۔