نکاح کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔ یہ ایک ایسا بندھن ہے جس میں 2 فریقین زندگی کی اس سفر میں اک دوسری کے ساتھی بن جاتے ہیں. شادی کرنا ایک بہت اچھا عمل ہے. اس سے انسان کی نسل بڑھتی ہے. اک کمبہ تشکیل پاتا ہے. اسلام شادی کے حوالے سے ہماری بہت زیادہ رہنمائی فرماتا ہے. یہ عمل ہمارے پیارے آقا ﷺ کو بہت پسند ہے. جی ہاں آپ ﷺ نے نکاح کو پسند فرمایا.
اسلام میں کتنی شادیوں کی اجازت ہے؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہہ اسلام میں کتنی شادیوں کی اجازت ہے؟ تو اسکا جواب یہ ہے کہہ اسلام میں ایک وقت میں 4 عورتوں کو نکاح میں رکھنے کی اِجازَت ہے. اگر اس میں سے کوئی فوت ہو جائے یا کسی شرعی وجہ سے طلاق ہو جائے تو اسکی جگہ اور شادی بھی کر سکتا ہے. اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہہ :
ترجمہ: اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرسکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں ،دو دو اور تین تین او ر چار چار پھر اگر تمہیں اس بات کا ڈرہو کہ تم انصاف نہیں کرسکو گے تو صرف ایک (سے نکاح کرو) یا لونڈیوں (پر گزارا کرو) جن کے تم مالک ہو۔ یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔(1)
نتیجہ
اس آیت میں چار تک شادیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی فرمایا کہ اگر تمہیں اس بات کا ڈر ہو کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی صورت میں سب کے درمیان عدل نہیں کرسکو گے تو صرف ایک سے شادی کرو۔ اسی سے یہ معلوم ہوا کہ اگرکوئی چار میں عدل نہیں کرسکتا لیکن تین میں کرسکتا ہے تو تین شادیاں کرسکتا ہے۔ اور تین میں عدل نہیں کرسکتا لیکن دو میں کرسکتا ہے تو دو کی اجازت ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ بیویوں کے درمیان عدل کرنا فرض ہے۔ اس میں نئی، پرانی، کنواری یا دوسرے کی مطلّقہ، بیوہ سب برابر ہیں۔ یہ عدل لباس میں ، کھانے پینے میں ، رہنے کی جگہ میں اوررات کوساتھ رہنے میں لازم ہے۔ ان امور میں سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو۔
حوالہ جات
1↑ | سورۃ النساء، آیت نمبر 3 |
---|