محلہ کی مسجد میں دوسری جماعت کا حکم
اگر مسجد محلہ کی ہو، اس کے لیے امام مقرر ہو، اور اس میں اہلِ محلہ نے اذان و اقامت کے ساتھ مسنون طریقے سے پہلی جماعت ادا کر لی ہو، تو اسی جگہ اور اسی طریقے پر دوبارہ جماعت کرنا مکروہ ہے۔
البتہ اگر دوسری جماعت پہلی جماعت کی جگہ (یعنی محراب) سے ہٹ کر کی جائے اور اذان کا اعادہ نہ کیا جائے، تو یہ جائز ہے، اور اقامت کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
یاد رہے کہ مرد پر جماعتِ اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنا شرعاً واجب ہے، اور صرف سستی کی بنیاد پر اسے چھوڑ کر دوسری جماعت کا انتظار کرنا جائز نہیں۔
شارعِ عام یا مسافر مسجد میں دوسری جماعت
اگر مسجد شارعِ عام پر ہو جیسے اسٹیشن، بازار، سرائے یا ایسی جگہ جہاں نمازی مقرر نہ ہوں، تو ان جگہوں پر اذان و اقامت کے ساتھ دوبارہ جماعت قائم کرنا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے۔
یعنی جو بھی نیا گروہ نماز کے لیے آئے، وہ اپنی جماعت اذان و اقامت کے ساتھ کرے تو بہتر ہے، بشرطیکہ وہ مستقل امام یا مقتدی نہ ہوں۔
فقہی حوالہ
اس مسئلہ کو بہارِ شریعت میں یوں بیان کیا گیا ہے:
“مسجدِ محلہ میں جس کے ليے امام مقرر ہو، امام محلہ نے اذان و اقامت کے ساتھ بطریق مسنون جماعت پڑھ لی ہو تو اذان و اقامت کے ساتھ ہيئت اُولی پر دوبارہ جماعت قائم کرنا مکروہ ہے، اور اگر بے اذان جماعتِ ثانیہ ہوئی، تو حرج نہیں جب کہ محراب سے ہٹ کر ہو۔ ہيئت بدلنے کے ليے امام کا محراب سے دہنے یا بائیں ہٹ کر کھڑا ہونا کافی ہے۔ شارع عام کی مسجد جس میں لوگ جوق جوق آتے اور پڑھ کر چلے جاتے ہیں یعنی اس کے نمازی مقرر نہ ہوں، اس میں اگرچہ اذان و اقامت کے ساتھ جماعتِ ثانیہ قائم کی جائے کوئی حرج نہیں، بلکہ یہی افضل ہے کہ جو گروہ آئے نئی اذان و اقامت سے جماعت کرے، یوہیں اسٹیشن و سرائے کی مسجدیں۔” (1)
حوالہ جات
1↑ | بہارشریعت، جلد 1، صفحہ 583، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ |
---|