اسلامی فقہ کے مطابق بکرے یا دیگر جانوروں کو خصی کرنا شرعاً جائز ہے، مگر ایک خاص شرط کے ساتھ۔ وہ شرط یہ ہے کہ خصی کرنے میں منفعت یعنی کوئی فائدہ مقصود ہو، جیسے:
- جانور کو فربہ (موٹا تازہ) کرنا
- اس کی ایذا (تکلیف دہ حرکت) سے بچنا
اگر صرف تفریح یا بلا مقصد جانور کو خصی کیا جائے تو یہ ناجائز اور حرام ہے۔
فقہی حوالہ
در مختار میں واضح طور پر لکھا ہے:
ترجمہ: جانوروں کو خصی کرنا جائز ہے، حتی کہ بلی کو بھی… مگر اسے فائدے کی شرط سے مقید کیا گیا ہے، ورنہ یہ حرام ہے۔
علامہ شامی رحمہ اللہ کی تشریح
علامہ شامی اس پر لکھتے ہیں:
ترجمہ: یعنی جانوروں کو خصی کرنے کا جواز منفعت کے ساتھ مشروط ہے، جیسے ان کا فربہ کرنا یا کاٹنے سے روکنا۔ (1)
خلاصہ
لہٰذا اگر آپ بکرے کو قربانی یا کسی اور مفید مقصد کے لیے خصی کرنا چاہتے ہیں تو شرعاً یہ بالکل جائز ہے، بلکہ بعض صورتوں میں بہتر بھی ہو سکتا ہے، لیکن بلا فائدہ یا تفریحی مقصد کے لیے خصی کرنا حرام ہے۔
حوالہ جات
1↑ | الدر المختار مع رد المحتار، جلد 6، صفحہ 388، دار الفكر، بیروت |
---|