گھوڑے کا گوشت کھانا فقہِ حنفی کے اصح و راجح قول کے مطابق مکروہِ تحریمی ہے، یعنی کھانا ناجائز اور گناہ ہے۔
اختلافی مسئلہ
علمائے کرام کے درمیان گھوڑے کے گوشت کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے:
- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہ تحریمی ہے۔
- بعض دیگر فقہاء اس کو جائز کہتے ہیں، لیکن فقہ حنفی میں راجح قول یہی ہے کہ اس سے اجتناب ضروری ہے۔
امام ابو حنیفہ کا مؤقف
گھوڑا آلۂ جہاد ہے، اور اس کے گوشت کے استعمال سے اس کی تعداد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس بنیاد پر اس کے گوشت کو ناجائز قرار دیا گیا۔
ردالمحتار میں لکھا ہے:
«ويكرہ لحم الفرس عند أبي حنيفة والمكروه تحريماً يطلق عليه عدم الحل… ان التحريم ليس لنجاسة لحمها ان حرمة الاكل لاحترام من حيث انه يقع به ارهاب العدو لا للنجاسة»ترجمہ: امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہِ تحریمی ہے یعنی حلال نہیں۔ اس کی ممانعت نجاست کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس کے احترام کی وجہ سے ہے کیونکہ یہ دشمن پر رعب ڈالنے کا ذریعہ ہے۔ (1)
گھوڑے کا لعاب اور جھوٹے کا حکم
چونکہ گھوڑے کا گوشت نجس نہیں بلکہ احتراماً منع ہے، اس لیے:
- گھوڑے کا جھوٹا پانی پاک ہے۔
- اس کا لعاب کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔
- ایسے کپڑوں میں نماز ادا کرنا جائز ہے۔
خلاصہ
فقہِ حنفی کے مطابق گھوڑے کا گوشت کھانا مکروہِ تحریمی، ناجائز اور گناہ ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے، البتہ اس کا جھوٹا اور لعاب پاک ہے۔
حوالہ جات
1↑ | رد المحتار، جلد 9، صفحہ 442، دار الکتب العلمیہ |
---|