بچے کی ولادت کے دو یا تین دن بعد یعنی سات دن سے پہلے عقیقہ کرنا شرعاً جائز ہے۔
لیکن بہتر اور افضل یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کیا جائے۔ کیونکہ ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت سے ثابت اور مستحب عمل ہے۔
عقیقہ کا مقصد بچے کی پیدائش پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہوتا ہے۔ عقیقہ واجب نہیں ہے، اگر کوئی نہ کرے تو گناہ نہیں ہوگا۔
چاہے بچہ ہو یا بچی، دونوں کا عقیقہ کرنا مستحب ہے۔ افضل یہ ہے کہ:
- پیدائش کے ساتویں دن نام رکھا جائے۔
- اسی دن سر منڈوایا جائے۔
- اور اسی دن عقیقہ کیا جائے۔
اگر ساتویں دن نہ کیا جا سکے تو بعد میں جب بھی چاہیں عقیقہ کر سکتے ہیں، سنت ادا ہو جائے گی۔ اس لیے بالغ ہونے کے بعد بھی عقیقہ کیا جا سکتا ہے۔
سات دن سے پہلے عقیقہ کا شرعی حکم
فتاویٰ تنقیح الحامدیہ میں لکھا ہے:
ولو قدم یوم الذبح قبل یوم السابع او اخرہ عنہ جاز الا ان یوم السابع افضلاگر ساتویں دن سے پہلے ہی عقیقہ کا جانور ذبح کر دیا یا ساتویں دن کے بعد کیا تو بھی جائز ہے، لیکن ساتویں دن کرنا افضل ہے۔ (1)
لہٰذا خلاصہ یہ ہے کہ:
- ساتویں دن سے پہلے عقیقہ جائز ہے۔
- لیکن ساتویں دن کرنا افضل اور سنت کے قریب تر ہے۔
- اگر ساتواں دن نہ ملے تو بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ بالغ ہونے کے بعد بھی۔
حوالہ جات
1↑ | فتاویٰ تنقیح الحامدیۃ، جلد2، صفحہ233، مطبوعہ کوئٹہ |
---|