منقول ہے کہ اللہ پاک کے عرش کے گِرد ”حظیرۃ القدس“ نامی ایک جگہ ہے جوکہ نور کی ہے ، اس میں اتنے فرشتے ہیں کہ جن کی تعداد اللہ پاک ہی جانتا ہے، وہ اللہ پاک کی عبادت کرتے ہیں اور ا یک لمحہ بھی غافل نہیں ہوتے، جب رمضان کی راتیں آتی ہیں تو وہ اپنے ربّ عزوجل سے زمین پراترنے کی اجازت طَلب کرتے ہیں اور پیارے آقا ﷺ کی امّت کے ساتھ نماز تَراویح میں حاضر ہوتے ہیں، اگر کوئی ان کو چھوئے یا وہ اس کو مَس کریں تووہ ایسا سعادت مند ہو جائے گا کہ اس کے بعد کبھی بدبخت نہ ہو گا ۔
امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جب یہ حدیث سنی تو ارشاد فرمایا : ہم اس فضل و اجر کے زیادہ حق دار ہیں ۔ چنانچہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ماہ رمَضان میں لوگوں کو نمازِ تَراویح کے لیے جمع فرمایا ۔
(الروض الفائق ، المجلس الخامس فی فضل شھر رمضان وصیامه ، ص ۴۱ دار احیا ء التراث العربی بیروت )
تراویح گزشتہ گناہوں کی معافی کا سبب
تَراویح کی پابندی کی برکت سے سارے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۲ / ۲۸۸ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور) چنانچہ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
یعنی جو رَمَضان میں ( نمازِ تَراویح یا دِیگر عبادات وغیرہ کے لیے ) قیام کرے ایمان کی وجہ سے اور ثواب طلب کرنے کے ليے تو اس کے گُزشتہ سب گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔
(بخاری ، کتاب الایمان ، باب تطوع قیام رمضان من الایمان ، ۱ / ۲۶ ، حدیث : ۳۷)
120 سال کی عمر میں نماز تراویح کی امامت
حضرت سیدنا ولید بن علی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں : میرے والد نے بتایا کہ حضرت سیدنا سوید بن غفلہ رحمۃ اللہ تَعالٰی علیہ ماہ رمضان میں ہمیں تراویح پڑھایا کرتے تھے اور اس وقت آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی عمر 120 سال کے قریب تھی ۔ (حلیة الاولیاء ، سوید بن غفلة ، ۴ / ۱۹۳ ، رقم : ۵۲۲۶ دار الکتب العلمیة بیروت)
بیٹے کا انتقال ہو جانے پر بھی تراویح مکمل ادا فرمائی
صدرالشریعہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمَۃ اللہ القوی کے بڑے صاحبزادے حضرت مولانا حکیم شمس الہدٰی صاحب رحمۃ اللہ تَعالٰی علیہِ کا انتقال ہو گیا تو مفتی صاحب اس وقت نماز تَراویح ادا کر رہے تھے۔ اطلاع دی گئی تشریف لائے۔
پڑھا اور فرمایا : ابھی آٹھ رکعت تَراویح باقی ہیں ، پھر نَماز میں مَصروف ہو گئے ۔
(تذکرۂ صَدرُ الشریعہ ، ص۲۶ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)