اس قسم کا کلام کرنا سراسر باعث ِ ہلاکت ہے لہذا!اس سے بچنا بے حدضروری ہے جیسا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ”لوگ تین قسم کے ہیں ، ایک غنیمت حاصل کرنے والا ،دوسرا محفوظ رہنے والا اور تیسرا ہلاک ہونے والا ، غنیمت حاصل کرنے والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے ، محفوظ رہنے والا وہ شخص ہے جو خاموش رہتا ہے اور ہلاک ہونے والا وہ شخص ہے جو باطل میں پڑتا ہے ۔“
(شعب الایمان، باب فی الاعراض عن اللغو،رقم۱۰۸۱۵،ج۷،ص۴۱۷)
پیارے اور محترم ساتھیوں! نقصان دہ کلام کی صورتیں بہت زیادہ ہیں ، اختصار کے پیش ِ نظر یہاں منتخب اقسام کی وضاحت کرنے پر اکتفاء کیا گیا ہے ۔
یہ چند اقسام مندرجہ ذیل ہیں ان میں سے ہر ایک پر کلک کر کے آپ اس کے متعلقہ مواد حاصل کر سکتے ہیں:
- کلمۂ کفرکہہ دینا
- جھوٹ بولنا
- جھوٹی گواہی دینا
- جھوٹے خواب گھڑ کر سنانا
- ہرسنی سنائی بات آگے بڑھا دینا
- غیبت کرنا اور بہتان لگانا
- چغلی کھانا
- کسی پر تہمت باندھنا
- لعنت بھیجنا
- گالی دینا
- فحش کلامی کرنا
- طعنہ زنی کرنا
- تقدیر میں بحث کرنا
- بغیر علم کے فتویٰ دینا
- مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا
- گانے گانا
- نوحہ کرنا
- دوسروں کے راز فاش کرنا
- بلاحاجت سوال کرنا
- دورُخی اختیار کرنا
- ناجائز سفارش کرنا
- برائیوں کی ترغیب دینا
- سخت کلامی کرنا
- معظمِ دینی کی گستاخی کرنا
- خطبے کے دوران بولنا
- تلاوتِ قرآن سنتے وقت گفتگو کرنا
- قضائے حاجت کرتے وقت باتیں کرنا
- لوگوں کے بُرے نام رکھنا
- کھانے میں سے عیب نکالنا
- بلاوجہ شرعی مسلمان کو ڈرانا دھمکانا
- ایک دوسرے کے کان میں بات کرنا (جبکہ تیسرا موجود ہو)
- اجنبیہ سے لذت کے ساتھ باتیں کرنا
- گناہ کے کام پرراہنمائی کرنا
- گناہوں کی اجازت دینا
- کسی کا مذاق اڑانا
- عورت کا بلاوجہ طلاق مانگنا
- ایک ساتھ تین طلاق دینا
- شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانا
- اظہارِ عبادت
- جھوٹا وعدہ کرنا
- احسان جتانا
- شکوہ و شکایت پر مشتمل کلمات بولنا
- کسی کے عیوب اچھالنا
- نجومی وغیرہ سے فال پوچھنا