وہ عجیب و غریب کام جو عادتًا ناممکن ہوں جیسے مُردوں کو زندہ کرنا، اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا، انگلیوں سے چشمے جاری کرنا، ایسی باتیں اگر نبوت کا دعویٰ کرنے والے سے اس کی تائید میں ظاہر ہوں، ان کو”معجزہ“ کہتے ہیں۔ معجزات انبیاء علیہم السلام سے بہت ظاہر ہوتے رہتے ہیں اور یہ ان کی نبوت کی دلیل ہیں۔
معجزات دیکھ کر آدمی کا دل نبی کی سچائی کا یقین کر لیتا ہے جس کے ہاتھ سے قدرت کی ایسی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں جن کے مقابل سب لوگ عاجز و حیران ہیں ضرور وہ خدا کا بھیجا ہوا ہے چاہے ضدی دشمن نہ مانے مگر دل یقین کر ہی لیتا ہے اور عقل والے ایمان لے آتے ہیں۔
کوئی جھوٹا نبوت کا دعویٰ کر کے معجزہ ہرگز نہیں دکھا سکتا قدرت اس کی تائید نہیں فرماتی۔ ہمارے حضور سید الانبیاء ﷺ کے معجزات بہت زیادہ ہیں ان میں سے معراج شریف بہت مشہور معجزہ ہے۔
حضور ﷺ رات کے تھوڑے سے حصّہ میں مکّہ معظمہ سے بیت المقدس تشریف لے گئے وہاں انبیاء علیہم السلام کی امامت فرمائی۔بیت المقدس سے آسمانوں پر تشریف لے گئے ۔ اللہ تعالیٰ کے قرب کا وہ مرتبہ پایا کہ کبھی کسی انسان یا فرشتے، نبی یا رسول نے نہ پایا تھا ۔ خداوندِ عالم کا جمالِ پاک اپنی مبارک آنکھوں سے دیکھا، کلام الٰہی سنا ، آسمان وزمین کے تمام ملک ملاحظہ فرمائے، جنتوں کی سیر کی، دوزخ کا معائنہ فرمایا، مکہ معظمہ سے بیت المقدس تک راہ میں جو قافلے ملے تھے صبح کو ان کے حالات بیان فرمائے۔
(کتاب العقائد ص 19)