جب ہمارا کوئی مسلمان بھائی بیمار ہو جائے تو ہمیں وقت نکال کر اُس اسلامی بھائی کی عیادت کے لئے ضرور جانا چاہیے کہ کسی مسلمان کی عیادت کرنا بھی بہت زیادہ اجرو ثواب کا باعث ہے ۔
حضرتِ سیدنا عبد الرحمن بن عمرو اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے جاتاہے اللہ عزوجل اس پرپچھتر ہزار ملائکہ کے ذریعہ سایہ فرماتاہے، وہ فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور وہ فارغ ہونے تک رحمت میں غوطہ زن رہتا ہے اور جب وہ اس کام سے فارغ ہوجاتاہے تو اللہ عزوجل اس کے لئے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب لکھتاہے اور جس نے مریض کی عیادت کی اللہ عزوجل اس پر پچھتر ہزار ملائکہ کے ذریعے سایہ فرمائے گا اور گھر واپس آنے تک اسکے ہرقدم اٹھانے پر اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اس کے ہر قدم رکھنے پر اس کا ایک گناہ مٹادیا جائے گا اورایک درجہ بلند کیا جائے گا، جب وہ مریض کے ساتھ بیٹھے گا تورحمت اسے ڈھانپ لے گی اور اپنے گھر واپس آنے تک رحمت اسے ڈھانپے رکھے گی ۔”
(التر غیب والتر ھیب ،کتاب الجنائز ،باب التر غیب فی عیادۃ المرضی ،الحدیث ۱۳ ،۴ا ،ج۴، ص ۱۶۵)
حضرتِ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتاہے تو ایک منادی آسمان سے ندا کرتاہے ،” خوش ہوجاکہ تیرا یہ چلنا مبارک ہے اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانا بنالیا ہے۔”
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الجنائز ،باب ماجاء فی ثواب من عا د مریضاً،الحدیث ۱۴۴۳ ، ج۲ ،ص ۱۹۲)
حضرتِ سیدنا ابو سَعِیْد خُدْرِی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” مریضوں کی عیادت کیا کرواور جنازوں میں شرکت کیا کرو یہ تمہیں آخرت کی یا د دلاتے رہیں گے ۔”
(المسندللامام احمد،مسند ابی سعید الخدری ،الحدیث ۱۱۱۸۰ ،ج۴ ،ص ۴۷ )
حضرتِ سیدنا اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” جس نے اچھے طریقے سے وضو کیا اور ثواب کی امید پر اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کی اسے جہنم سے ستر سال کے فاصلے تک دور کردیا جائیگا۔”
(سنن ابی داؤد ،،کتاب الجنائز ، باب فی فضل العیادۃ …الخ ، الحدیث ۳۰۹۷ ، ج۳ ، ص ۲۴۸)
پیارے اسلامی بھائیو! جب بھی کسی مریض کی عیادت کے لئے جانا ہو تومریض سے اپنے لئے دعا لازمی کروانی چاہیے کہ مریض کی دعا رد نہیں ہوتی چنانچہ
حضرتِ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” مریض جب تک تندرست نہ ہوجائے اس کی کوئی دعا رد نہیں ہوتی۔”
(الترغیب والتر ھیب ،کتاب الجنائز ، باب الترغیب فی عیادۃ المرضی …الخ ، الحدیث۱۹ ، ج ۴ ، ص ۱۶۶)
حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آقائے مظلوم، سرورِ معصوم، حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” جب تم کسی مریض کے پاس آؤ تو اس سے اپنے لئے دعا کی درخواست کرو کیونکہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہوتی ہے۔”
(سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز ، باب ماجاء فی عیادۃ المریض ،الحدیث ۱۴۴۱، ج۲، ص ۱۹۱)
پیارے اسلامی بھائیو!جب کسی مریض کی عیادت کو جائیں تو مریض کے لئے بھی دعا کریں ایک دعا حدیث مبارکہ میں تعلیم فرمائی گئی ہے ہو سکے تو یہ دعا ہی پڑھ لیں۔
حضرتِ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ” جس نے کسی ایسے مریض کی عیادت کی جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہواورسات مرتبہ یہ الفاظ کہے تواللہ عزوجل اسے اس مرض سے شفا عطا فرمائے گا ۔
ترجمہ: میں عظمت والے ،عرش عظیم کے مالک اللہ عزوجل سے تیرے لئے شفاء کا سوال کرتاہوں۔
(سنن ابی داؤد ، کتاب الجنائز ، باب الدعاء للمريض عند العیادۃ ، الحدیث ۳۱۰۶، ج۳ ، ص ۲۵۱)
اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل ہمیں عیادت کی سنت پربھی عمل کی توفیق عطا فرما۔
اٰمین بجا ہ النبی الامین صلی اللہ تعا لیٰ علیہ واٰلہ وسلم