یہ ایک مقدس پتھر ہے جو کعبہ معظمہ سے چند گز کی دوری پر رکھا ہوا ہے۔ یہ وہی پتھر ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کعبہ مکرمہ کی تعمیر فرما رہے تھے تو جب دیواریں سر سے اونچی ہو گئیں تو اسی پتھر پر کھڑے ہو کر آپ نے کعبہ معظمہ کی دیواروں کو مکمل فرمایا۔ یہ آپ کا معجزہ تھا کہ یہ پتھر موم کی طرح نرم ہو گیا اور آپ کے دونوں مقدس قدموں کا اس پتھر پر بہت گہرا نشان پڑ گیا۔ آپ کے قدموں کے مبارک نشان کی بدولت اس مبارک پتھر کی فضیلت و عظمت میں اس طرح چار چاند لگ گئے کہ خداوند قدوس نے اپنی کتاب مقدس قرآن مجید میں دو جگہ اس کی عظمت کا خطبہ ارشاد فرمایا۔ ایک جگہ تو یہ ارشاد فرمایا کہ
یعنی کعبہ مکرمہ میں خدا کی بہت سی روشن اور کھلی ہوئی نشانیاں ہیں اور ان نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی ”مقام ابراہیم” ہے اور دوسری جگہ اس پتھر کی عظمت کا اعلان کرتے ہوئے یہ فرمایا کہ:
ترجمہ کنزالایمان:۔اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔ (1)
چار ہزار برس کے طویل زمانے سے اس بابرکت پتھر پر حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے مبارک قدموں کے نشان موجود ہیں۔ اس طویل مدت سے یہ پتھر کھلے آسمان کے نیچے زمین پر رکھا ہوا ہے۔ اس پر چار ہزار برساتیں گزر گئیں، ہزاروں آندھیوں کے جھونکے اس سے ٹکرائے بارہا حرم کعبہ میں پہاڑی نالوں سے برسات میں سیلاب آیا اور یہ مقدس پتھر سیلاب کے تیز دھاروں میں ڈوبا رہا، کروڑوں انسانوں نے اس پر ہاتھ پھیرا مگر اس کے باوجود آج تک حضرت خلیل علیہ السلام کے جلیل القدر قدموں کے نشان اس پتھر پر باقی ہیں جو بلاشبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ایک بہت ہی بڑا اور نہایت ہی معظم معجزہ ہے۔
اور یقینا یہ پتھر خداوند قدوس کی آیات بینات اور کھلی ہوئی روشن نشانیوں میں سے ایک بہت بڑا نشان ہے۔ اور اس کی شان کا یہ عظیم الشان نشان ہر مسلمان کے لئے بہت بڑی عبرت کا سامان ہے کہ خداوند قدوس نے تمام مسلمانوں کو یہ حکم دیا کہ تم لوگ میرے مقدس گھر خانہ کعبہ کے طواف کے بعد اسی پتھر کے پاس دو رکعت نماز ادا کرو۔ تم لوگ نماز تو میرے لئے پڑھو اور سجدہ میرا ادا کرولیکن مجھے یہ محبوب ہے کہ سجدوں کے وقت تمہاری پیشانیاں اس مقدس پتھر کے پاس زمین پر لگیں کہ جس پتھر پر میرے خلیل جلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کا نشان بنا ہوا ہے۔
درس ہدایت:۔
عزیز ساتھیو! مقام ابراہیم کی عظمت شان سے یہ سبق ملتا ہے کہ جس جگہ اللہ کے مقدس بندوں کا کوئی نشان موجود ہو وہ جگہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت زیادہ عزت و عظمت والی ہے اور اس جگہ خدا کی عبادت خدا کے نزدیک بہت ہی بہتر اور محبوب تر ہے۔
اب غور کرو کہ مقام ابراہیم جب حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کے قدموں کے نشان کی وجہ سے اتنا معظم و مکرم ہو گیا تو خدا کے محبوب اکرم اور حبیب معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور کی عظمت و بزرگی اور اس کے تقدس و شرف کا کیا عالم ہو گا کہ جہاں حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف نشان ہی نہیں بلکہ خدا کے محبوب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا جسم انور موجود ہے اور اس زمین کا ذرہ ذرہ انوار نبوت کی تجلیوں سے رشک آفتاب و غیرتِ ماہتاب بنا ہوا ہے۔
ساتھیو! کاش قرآن مجید کی یہ آیتیں لوگوں کی آنکھوں میں ایمانی بصیرت کا نور پیدا کریں تاکہ لوگ قبر انور کی تعظیم و تکریم کر کے دونوں جہاں میں مکرم و معظم بن جائیں اور اس کی توہین و بے ادبی کر کے شیطان کے پنجہ گمراہی میں گرفتار نہ ہوں اور جہنم کے عذاب مُھِیْن میں نہ پڑجائیں اور کاش ان چمکتی ہوئی آیات بینات سے نجدیوں اور وہابیوں کو عبرت حاصل ہو جو حضور علیہ الصلوٰۃو السلام کی قبر منور کو مٹی کا ڈھیر کہہ کر اس کی توہین و بے ادبی کرتے رہتے ہیں اور گنبد ِ خضراء کو منہدم کرنے اور گرا کر مسمار کردینے اور نشان قبر مٹا دینے کا پلان بناتے رہتے ہیں (نعوذباللہ منہ)
حوالہ جات
1↑ | پ1،البقرۃ:125 |
---|