خاموش رہنے کی عادت بنانے کے لئے نیچے دی گئی گزارشات پر عمل کرنا بے حد مفید ہوگا :
- لکھ کر گفتگو کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس میں نفس کے لئے مشقت ہے اور نفس مشقت سے بہت گھبراتا ہے ۔چنانچہ ہماری گفتگو محض ضرورت تک محدود رہے گی۔ حضرتِ سیدنا مالک بن دینار علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”اگر لوگوں کو لکھ کر گفتگو کرنے کا مکلف بنایا جاتا تو یہ بہت کم گفتگو کرتے ۔“
(مجموعہ رسائل ابن ابی الدنیا) - اشارے سے گفتگو کرنا بھی زبان کو کثرتِ کلام کا عادی ہونے سے بچانے کے لئے بے حد مفید ہے ۔
- اگر فضول گوئی کی عادت سے جلدی جان چھڑانا چاہیں تو روزانہ کچھ دیر کے لئے منہ میں پتھر رکھ لیجئے کہ یہ سنتِ صدیقی بھی ہے چنانچہ منقول ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ص منہ میں پتھر لئے رہتے تھے ۔
(اتحاف السادۃ المتقین،کتاب آفات اللسان، ج۹،ص۱۴۲)
لیکن خیال رہے کہ پتھر بیضوی انداز میں اچھی طرح گھِسائی کیا ہوا ہو اور اس کا سائز اتنا بڑا ہو کہ حلق سے نیچے نہ اتر سکے ۔ - اگر کبھی زبان سے فضول بات نکل جائے تو اس پر نادم ہو کر دُرودِ پاک پڑھئے اور نفع سے محرومی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں ۔ درود پاک کی برکت سے فضول گوئی سے نجات مل ہی جائے گی ۔ ان شاء اللہ عزوجل
ضروری گزارش
خاموشی کے تمام تر فضائل وفوائد کے باوجود بعض مقامات ایسے ہیں جہاں بولنا ضروری ہے اور چپ رہنا نقصان دہ ہے ،مثلاً قرآن پاک پڑھنا سیکھنے کے لئے ، نماز میں ، تکبیرات تشریق کہنے کے وقت،چھینک کا جواب دینے کے لئے، سلام کا جواب دینے کے لئے اور کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لیتے وقت بولنا ضروری ہے ۔ واللہ اعلم
ان مسائل کی تفصیل جاننے کے لئے صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ کی تالیف ”بہار شریعت “کا مطالعہ فرمائیں ۔