اس سے مراد وہ کلام ہے جس سے کوئی دنیوی یا اُخروی فائدہ حاصل نہ ہو ۔ ایسے کلام میں مشغول ہونے سے احتراز ضروری ہے کیونکہ اس گفتگو میں صرف ہونے والے وقت کو نفع بخش کلام میں خرچ کیا جاسکتاتھا اور نفع سے محرومی بھی ایک طرح کا نقصان ہی ہے ۔لہذا!انسان کو چاہے کہ یاتو اچھا کلام کرے ورنہ خاموش رہے ،جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضي الله عنه سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ ﷺ نے فرمایا : ”کسی شخص کا بیکار باتوں کو چھوڑ دینا حُسنِ اسلام میں سے ہے۔“
(سنن الترمذی ، کتاب الزھد، رقم الحدیث ۲۳۲۴،ج۴،ص۱۴۲)
جبکہ حضرتِ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :”میں تمہیں فضول کلام سے ڈراتا ہوں ،انسان کے لئے اتنی ہی بات کافی ہے جو اس کی حاجت کے مطابق ہو۔“
(احیاء العلوم ،کتاب آفات اللسان ،ج۳،ص ۱۴۲)
اور امام مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حکیم لقمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا،”ہم آپ کا جو مقام دیکھ رہے ہیں،آپ اس پرکس طرح پہنچے؟”انہوں نے فرمایا،”سچی بات کرنے،امانت ادا کرنے اوربےکار گفتگوچھوڑ دینے سے۔“
(المؤطا للامام مالک، کتاب الکلام ،باب ماجاء فی الصدق والکذب ،رقم ۱۹۱۱،ج۲،ص۴۶۷)