مشہور عاشقِ رسول حضرت علامہ عبدالرحمن جامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ روایت فرماتے ہیں ، حضرت جابِر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی حقیقی بچوں کی موجودگی میں بکری ذبح کی تھی ۔ جب فارِغ ہو کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لے گئے تو وہ دونوں بچے چھری لے کر چھت پر جا پہنچے، بڑے نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا ، آؤ میں بھی تمہارے ساتھ ایسا ہی کروں جیسا کہ ہمارے والد صاحب نے اس بکری کے ساتھ کیا ہے۔ چنانچِہ بڑے نے چھوٹے کو باندھا اور حلق پر چھری چلا دی اور سر جدا کر کے ہاتھوں میں اٹھا لیا! جو نہی ان کی امّی جان رضی اللہ تعالیٰ عنہابنے یہ منظر دیکھا تو اس کے پیچھے دوڑیں وہ ڈرکر بھاگا اور چھت سے گرا اور فوت ہو گیا۔
اس صابِرہ خاتون نے چیخ و پکار اور کسی قسم کا واویلا نہ کیا کہ کہیں عظیم الشّان مہمان حضور نبی کریم ﷺ پریشان نہ ہو جائیں، نہایت صبرو ا ستقلال سے دونوں کی ننھی لاشوں کو اندر لا کران پر کپڑا اڑھا دیا اور کسی کو خبر نہ دی یہاں تک کہ حضرت جابِر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی نہ بتایا۔ دل اگر چِہ صدمہ سے خون کے آنسو رو رہا تھا مگر چہرے کو تر و تازہ و شگفتہ رکھا اور کھانا وغیرہ پکایا۔ سرکارِ نامدار ﷺ تشریف لائے اور کھانا آپ کے آگے رکھا گیا ۔ اِسی وقت جبرئیل امین علیہ السلام نے حاضر ہو کر عرض کی، یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جابِر سے فرماؤ، اپنے فرزندوں کو لائے تا کہ وہ آپ ﷺ کے ساتھ کھانا کھانے کا شرف حاصل کر لیں۔
سرکارِ عالی وقار ﷺ نے حضرت جابِر رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اپنے فرزندوں کو لاؤ ! وہ فوراً باہر آئے اور زوجہ سے پوچھا، فرزند کہاں ہیں؟ اس نے کہا کہ حضور پُر نور ﷺ کی خدمت میں عرض کیجئے کہ وہ موجود نہیں ہیں۔ سرکارِ نامدار ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کا فرمان آیا ہے کہ ان کو جلدی بلاؤ! غم کی ماری زوجہ رو پڑی اور بولی، اے جابِر ! اب میں ان کو نہیں لا سکتی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، آخر بات کیا ہے؟ روتی کیوں ہو؟ زوجہ نے اندر لے جا کر سارا ماجرا سنایا اور کپڑا اٹھا کربچوں کو دکھایا، تو وہ بھی رونے لگے کیونکہ وہ ان کے حال سے بے خبر تھے۔ پس حضرت جابِر رضی اللہ عنہ نے دونوں کی ننھی ننھی لاشوں کو لا کر حضورِ انور ﷺ کے قدموں میں رکھ دیا۔
اس وقت گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ نے جبرئیل امین علیہ السلام کو بھیجا اور فرمایا،اے جبرئیل! میرے محبوب علیہ الصلوٰۃ و السلام سے فرماؤ، اللہ ربّ العزت فرماتا ہے،اے پیارے حبیب! تم دعا کرو ہم ان کو زندہ کر دیں گے۔ حضورِ اکرم ﷺ نے دعا فرمائی اور اللہ پاک کے حکم سے دونوں بچوں اسی وقت زندہ ہو گئے۔ (1)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
مردوں کو جلاتے ہیں روتوں کو ہنساتے ہیں آلام مٹاتے ہیں بگڑی کو بناتے ہیں
سرکار کھلاتے ہیں سرکار پلاتے ہیں سلطان وگدا سب کو سرکار نبھاتے ہیں
حوالہ جات
1↑ | شواہدالنبوّ ۃ ص ۱۰۵،مدارِج النبوّت حصہ ۱ص۱۹۹ |
---|
جو مردہ بچے زندہ ہونا والا واقع ہے
کیا اس واقعے کا حوالہ مل سکتا ہے۔
جی، اسکا حوالہ تحریر میں دیا ہوا ہے
شواہدالنبوّ ۃ ص ۱۰۵،مدارِج النبوّت حصہ ۱ص۱۹۹