دنیا کا سب سے بڑا ملک کونسا ہے؟

Dunya ka Sab se bara Mulk konsa hai? Dilchasp Maloomat in Urdu

دنیا کئی ممالک سے گھری پڑی ہے ان میں سے کئی چھوٹے تو کئی بڑے ممالک شامل ہیں۔ کسی کی آبادی زیادہ ہے تو کسی کی کم، کسی کا رقبہ زیادہ ہے تو کسی کا رقبہ کم ہے۔ تو اسی کشمکش میں کئی لوگوں کے مَن میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا ملک کونسا ہے؟

واٹس ایپ گروپ (ابھی جوائن کریں) Join Now
یوٹیوب چینل (ابھی سبکرائب کریں) Subscribe

دوستوں اس کی تقسیم دو طرح سےکی جا سکتی ہے۔ ایک رقبے کے اعتبار سے اور دوسری آبادی کے اعتبار سے۔ رقبے کے اعتبار سے جو دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے وہ روس ہے۔ جسکا رقبہ تقریباََ 17,098,242 مربع کلومیٹر ہے۔

آبادی کے اعتبار سے دنیا کا بڑا ملک

جبکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک چائنہ ہے۔ جسکی آبادی 1.42 بلین ہے۔ اسکے بعد دوسرا بڑا ملک انڈیا ہے جسکی آبادی 1.35 بلین ہے۔ مزید اگلے پانچ ملک یونائیٹڈ سٹیٹ، انڈونیشیا، برازیل، پاکستان اور نائجیریا ہیں۔

4.2/5 - (4 votes)

توجہ فرمائیں! اس ویب سائیٹ میں اگر آپ کسی قسم کی غلطی پائیں تو ہمیں ضرور اطلاع فرمائیں۔ ہم آپ کے شکر گزار رہیں گے۔

9 تبصرے “دنیا کا سب سے بڑا ملک کونسا ہے؟

      1. ماشاء اللہ بہت اچھی ویب سائٹ ہے میں نے اسکو پہلی دفعہ اپن کیا تو مجھے انداز تحریر بہت اچھا لگا اب میں انشاءاللہ وقتاً فوقتاً اس سے استفادہ کیا کروں گا
        اللہ آپکو جزائے خیر دے

    1. کوئی لیڈیز خاتون کو ہی ملک کی وزیر اعظم بنائی جائے چاہے وہ مسلمان ہی عورت کیوں نہ ہوں۔ مولانا حسنعلی راجانی

  1. دختر پیغمبر آخرالزمان (ص) جنابِ حضرتِ فاطِمہ زِہرا (س) سعودی عرب کے شہر مدینہ مُنورہ کے قبرستان جنت البقیع میں ہے، مولانا حسن علی راجانی

    دہلی، 30 نومبر: شیعہ علمائے ہند کے نائب صدر مولانا حسن علی راجانی نے کہا کہ دختر رسول اکرم (ص) جناب حضرت فاطمہ زہرا (س) کی قبر سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں ہے، اس وجہ سے مسلمانان عالم سعودی عرب کو بھی بہت عقیدت اور احترام سے دیکھتا ہیں، کہ جہاں خدا کے گھر کے علاوہ بہت سے انبیاء کرام و اہلیبیت علیہم السلام کے علاوہ بہت سارے صحابائے کرام کی بھی قبریں اور مزارات و نشانات موجود ہیں، مولانا راجانی نے کہا جناب فاطمہ زہرا (س) کی وفات کی دو تاریخ منائی جاتی ہیں، کیونکہ کہیں پر آیا ہیکہ دختر رسول اکرم (ص) کی وفات رسول خدا (ص) کی رحلت کے بعد خمس سبعین ایام یا ہھر خمس تسعین ایام یعنی کہ 75 یا 95 دن کے بعد ہوئی ہے اور یہ فرق بھی در اصل عربی کے دو الفاظ”سبعین” اور ” تسعین” کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ لہذا دنیا بھر میں اہلبیت سے عقیدت رکھنے والے حضرات اس مناسبت سے دونوں تاریخوں کی مناسبت سے پورے بیس دن تک یعنی 75 دن کی روایت سے لیکر 95 دن تک والی روایت کے مناسبت سے پورے بیس دن تک غم مناتے ہیں اور مجالس برپا کرتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں