بعض صورتوں میں نفع بخش اور بعض میں نقصان دہ کلام

baaz sooraton mein naffa bakhash aur baaz mein nuqsaan da kalaam

اس طرح کا کلام وہی کرے جو اس کی باریکیوں کو سمجھتا ہو وگرنہ خاموش رہنے میں ہی عافیت ہے ۔ حضرت سیدنا امام شافعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”جب تم کوئی بات کرنے لگو تو پہلے اس پر غور کر لو ، اگر تمہیں کوئی فائدہ نظر آئے تو کہہ ڈالو اور اگر تم شش وپنج میں پڑ جاؤ تو خاموش رہو یہاں تک کہ تم پر اس کی افادیت کھل جائے ۔“
(المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر ،ج۱، ص ۱۴۵)

واٹس ایپ گروپ (ابھی جوائن کریں) Join Now
یوٹیوب چینل (ابھی سبکرائب کریں) Subscribe

جبکہ حضرت سیدنا ابراہیم تیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ”جب مؤمن بات کرنا چاہتا ہے تو دیکھتا ہے ،اگر کوئی فائدہ محسوس ہوتو بات کرتا ہے ورنہ خاموش رہتا ہے ۔“
(احیاء العلوم ،کتاب آفات اللسان،ج ۳،ص۱۴۲ )

اس کی تفصیل کے لئے سیدنا امام محمد غزالی علیہ الرحمۃ کی مایہ ناز تصنیف احیاء العلوم (جلد سوم )کا مطالعہ فرمائیں۔

5/5 - (1 vote)

توجہ فرمائیں! اس ویب سائیٹ میں اگر آپ کسی قسم کی غلطی پائیں تو ہمیں ضرور اطلاع فرمائیں۔ ہم آپ کے شکر گزار رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں