اس طرح کا کلام وہی کرے جو اس کی باریکیوں کو سمجھتا ہو وگرنہ خاموش رہنے میں ہی عافیت ہے ۔ حضرت سیدنا امام شافعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”جب تم کوئی بات کرنے لگو تو پہلے اس پر غور کر لو ، اگر تمہیں کوئی فائدہ نظر آئے تو کہہ ڈالو اور اگر تم شش وپنج میں پڑ جاؤ تو خاموش رہو یہاں تک کہ تم پر اس کی افادیت کھل جائے ۔“
(المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر ،ج۱، ص ۱۴۵)
جبکہ حضرت سیدنا ابراہیم تیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ”جب مؤمن بات کرنا چاہتا ہے تو دیکھتا ہے ،اگر کوئی فائدہ محسوس ہوتو بات کرتا ہے ورنہ خاموش رہتا ہے ۔“
(احیاء العلوم ،کتاب آفات اللسان،ج ۳،ص۱۴۲ )
اس کی تفصیل کے لئے سیدنا امام محمد غزالی علیہ الرحمۃ کی مایہ ناز تصنیف احیاء العلوم (جلد سوم )کا مطالعہ فرمائیں۔