حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک غزوہ میں لشکرِ اسلام کے پاس کھانے کو کچھ نہ رہا ۔ اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے مجھ سے فرمایا، تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے عرض کی، توشہ دان میں تھوڑی سی کھجوریں ہیں۔ فرمایا، لے آؤ۔ میں نے حاضر کر دیں جو کل 21 تھیں ۔ سرکار ﷺ نے ان پر دست مبارک رکھ کر دعا مانگی پھر فرمایا، دس افراد کو بلاؤ! میں نے بلایا، وہ آئے اور سیر ہو کر کھایا اور چلے گئے۔
پھر دس افراد کو بلانے کا حکم دیا، وہ بھی کھا کر چلے گئے۔ اسی طرح دس دس آدمی آتے اور سیر ہو کر کھاتے اور تشریف لے جاتے، یہاں تک کہ تمام لشکر نے کھائیں اور جو باقی رہ گئیں ان کے بارے میں فرمایا، اے ابو ہریرہ ! ان کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو اور جب چاہو ہاتھ ڈال کر ان میں سے نکال لیا کرو لیکن توشہ دان نہ انڈیلنا ! حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور سر ورِکائنات ﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ کے زمانے میں اور حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق اعظم اور حضرت عثمان غنی علیھم الرضوان کے عہد خلافت تک ان ہی کھجوروں سے کھاتا رہا۔
اور خرچ کرتا رہا تخمیناً(1)پچاس وسق تو فی سبیل اللہ دیں اور دو سو وسق سے زِیادہ میں نے کھائیں۔ جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے تو وہ توشہ دان میرے گھر سے چوری ہو گیا۔ (2)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہئےﷺ
دینے والا ہے سچّا ہمارا نبی(3)
وسق اور صاع
عزیز ساتھیو! وسق ساٹھ صاع کا اور ایک صاع 270 تولہ(4)کا ہو تا ہے۔ اس حساب سے ان 21 کھجوروں میں سے ہزار من سے زائدکھجوریں کھائی گئیں۔ یہ سب اللہ پاک کی شان کرم ہے کہ اس نے اپنے پیارے حبیب مکّرم ﷺ کو بے شمار اختیارات اور عظیم الشان معجزات سے نوازا۔ یقیناً سرکارِ دوجہان ﷺ کی شان و عظمت تو بہت بڑی ہے۔ آپ ﷺ کے صدقے میں آپ کے غلاموں کو بھی بڑے بڑے کمالات عطا ہوئے ہیں ۔