اے ساتھیو! کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رُکن نماز ہے، یہ ہر عاقل بالِغ مسلمان مرد و عو رت پر فرضِ عین(1)ہے کہ دو صورَتوں کے علاوہ کسی حال میں بھی مُعاف نہیں ۔
- جنون یا بے ہوشی مسلسل اتنی لمبی ہوجائے کہ چھ نمازوں کا وقت گزرجائے مگر ہوش نہ آئے تو یہ نمازیں مُعاف ہوجائیں گی اور ان کی قضا بھی لازِم نہیں
- عورت کو حیض یا نفاس آجائے تو ایسی حالت میں نماز معاف ہوجاتی ہے۔
ان دو صورتوں کے علاوہ کسی حالت میں بھی نماز مُعاف نہیں ، بیماری اگرچہ کتنی ہی شدید ہو مگر نماز مُعاف نہیں ، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کرنماز پڑھے، اگر رکوع و سجدہ نہ کرسکتا ہو تو سر کے اشارے سے رکوع و سجدہ کرے، اگر بیٹھ کر بھی نماز نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر اشارے سے پڑھے، اگر لیٹ کر سر سے بھی اشارہ نہ کرسکتا ہو تو اُس وقت بھی نماز مُعاف نہیں ہوگی، البتہ وہ فی الحال نماز نہ پڑھے جب تندرست ہوجائے تو ان نمازوں کی قضا پڑھے گا۔ ہاں ، اگر چھ نمازوں کا وقت اسی حالت میں گزرجائے تو ان کی قضا ساقط(2) ہوجائے گی۔
جنگ کی حالت میں بھی نماز کی ادائیگی
عین جنگ میں بھی مجاہد نَماز پڑھے گا، اگر گھوڑے پر سُوار ہو اور اترنے کی مہلت نہ ہو تو ممکن ہونے کی صورت میں گھوڑے پر بیٹھے بیٹھے اشارے سے نَماز پڑھے گا، اِسی طرح گھمسان کی لڑائی میں بھی ممکن ہونے کی صورت میں اشارے سے رکوع و سجدہ کرکے نَماز ادا کرے گا۔قراٰنِ کریم میں جس قدرنماز کے تاکیدی اَحکام اور نَماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں آئی ہیں اتنی تاکید اور وعید کسی دوسری عبادت کے لیے نہیں آئی۔ نَماز کی فرضیَّت کا انکار کرنے والا بلکہ اس کی فرضیَّت میں شک کرنے والا بھی کافر اور اسلام سے خارج ہے اور جان بوجھ کرایک وقت کی نَماز بھی چھوڑنے والا فاسق ،سخت گناہ گاراور عذابِ نارکا حق دار ہے۔
افسوس! آج کل بعض مسلمان جو نمازی کہلاتے ہیں ان کا یہ حال ہے کہ ذرا انہیں بخار یا دردِ سر ہوا تو نماز چھوڑ دیتے ہیں ، انہیں معلوم ہوجاناچاہیے کہ جب تک اشارے سے بھی نماز پڑھنے کی طاقت رکھتے ہیں ، نماز پڑھنی ہو گی ورنہ عذابِ نار کے حق دار ہوں گے۔ اللہ ربُّ الْعِزَّت ہم سب کو روزانہ پانچوں وقت باجماعت نماز ادا کرنے کی سعادت عنایت فرمائے۔ اٰمین
اسلام علیکم ۔۔ کیا آدمی کو پھانسی پر چڑھاتے وقت نماز پڑھنے کا حکم ہے ۔
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ، اگر نماز کا وقت ہے تو وہ نماز ادا کرے گا۔