موٹاپے کا علاج

آج کل غذاؤں کے غلط استعمال سے اکثر افراد کے پیٹ نکل آتے ہیں اور وہ اس موٹاپے کی وجہ سے احسان کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ ان مندرجہ ذیل دی گئی ہدایات پر عمل کریں تو وہ اپنے موٹاپے کا علاج کر سکتے ہیں۔
موٹاپے کا علاج
وزن کم کرنے کیلئے سبزیاں(1)آلو، وغیرہ بادی اشیاء کے علاوہ بہترین نعمت ہیں۔ مگر صرف پانی میں ابلی ہوئی ہوں یا ایک فرد کیلئے صرف چائے کی ایک چمچ زیتون کا تیل ڈال کر پکائی گئی ہوں۔ مرچ مصالحہ اور ہلدی ڈالنے میں حرج نہیں۔ روزانہ ایک گرام(2)یعنی چٹکی بھر ہلدی سبھی کے پیٹ میں جانی چاہئے ان شآء اللہ کینسر سے حفاظت ہو گی۔
ہر وقت کے کھانے میں مذکورہ طریقے پر بنی ہوئی سبزی کی کم از کم ایک پوری رکابی کھا لیجئے۔ اگر روٹی اور چاول وغیرہ کھانا ضروری ہو تو صرف آدھی چپاتی، پانی میں ابلے ہوئے چاول صرف آدھا کپ، چھوٹی سی ایک بوٹی۔ آم کھانا ضروری ہو تو دن بھر میں صرف آدھا آم۔ چائے پینا چاہیں تو ”اسکیمڈ مِلک” کی پھیکی ہی پی لیجئے۔ اگر نہ پی سکیں تو ڈاکٹر کے مشورہ سے چائے کے کپ میں (CANDEREL) کی ایک گولی ڈال لیا کریں۔
اگر شوگر کا مرض نہ ہو تو چِینی کی جگہ چائے میں شہد ڈال لیجئے۔ سلاد ، ککڑی ، کھیرا وغیرہ بھی بکثرت استعمال کیجئے۔ ہر طرح کے کھانے اور سالن وغیرہ میں زیتون کا تیل بہترین رہے گا۔ ورنہ کا رن آئل (CORN OIL) وہ بھی کم سے کم مقدار میں استعمال کیجئے۔ کھانے سے قبل سالن کے پیالے کے اوپر سے چمچ کے ذریعے گھی یا تیل اس طرح سے نکال دیجئے کہ ایک قطرہ بھی نظر نہ آئے۔
ان چیزوں سے اجتناب کریں
ہاں بے اجازت شرعی یہ تیل پھینک دینا اسراف و گناہ ہے دوبارہ پکانے میں استعمال کر لیجئے۔ چاول ، گائے اور بکرے کے گوشت ، گھی ، مکّھن، انڈہ کی زردی ، کیک پیسٹریاں، کوکو چا کلیٹ اور ٹافیوں، نِمکو والوں کی تلی ہوئی چیزوں، (CREAM) لگی ہوئی یا میٹھی غذاؤں، مٹھائیوں، آئسکریم، ٹھنڈے مشروبات ، پکوڑے ، کباب، سموسے وغیرہ ہر وہ چیز جس میں میدہ ، چکناہٹ یا مٹھاس شامل ہوان سے بچئے۔ ان شآء اللہ وزن میں کمی آئے گی اور آپ ان شآء اللہ خوش اَندام (SMART) ہو جائیں گے۔
ڈاکٹروں کے پاس کھانے کا ”چارٹ ”ملتا ہے ان کے ذریعے بھی وزن کا تناسب برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے وزن کم کرنا زیادہ مناسِب ہے۔ حتّی الامکان ایک ہی ڈاکٹر سے علاج کا سلسلہ رکھنا چاہئے۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ وہ ڈاکٹر آپ کی جسمانی کیفیت سے واقِف ہو جائے گا۔ لھٰذا علاج بہتر طریقے پر ہو سکے گا۔ ورنہ ڈاکٹر بدلتے رہیں گے تو ہر نیا ڈاکٹر ”ایک اِکائی” سے علاج شروع کریگا اور آپ ہر ایک کا تختہ مشق بنتے رہیں گے۔
حوالہ جات