یزید بن معاویہ ابو خالد اموی وہ بد نصیب شخص ہے جس کی پیشانی پر اہل بیت کرام علیہم الرضوان کے بے گناہ قتل کا سیاہ داغ ہے اور جس پر ہر قرن میں دنیائے اسلام ملامت کرتی رہی ہے اور قیامت تک اس کا نام تحقیر کے ساتھ لیا جائے گا۔
یزید کے کارنامے
یہ بد باطن، سیاہ دل، ننگ خاندان 25ھ میں امیر معاویہ کے گھر مَیْسون بنت بَحْدَل کلبیہ کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ نہایت موٹا، بدنما، کثیرالشعر، بدخلق، تندخو، فاسق، فاجر، شرابی، بدکار، ظالم، بے ادب، گستاخ تھا۔ اس کی شرارتیں اور بیہودگیاں ایسی ہیں جن سے بدمعاشوں کو بھی شرم آئے۔ عبداللہ بن حنظلۃ ابن الغسیل رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا: خداعزوجل کی قسم! ہم نے یزید پراس وقت خروج کیا جب ہمیں اندیشہ ہو گیا کہ اس کی بدکاریوں کے سبب آسمان سے پتھر نہ برسنے لگیں۔(1)
محرمات کے ساتھ نکاح اورسود وغیرہ منہیات کو اس بے دین نے علانیہ رواج دیا۔ مدینہ طیبہ ومکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرائی۔ ایسے شخص کی حکومت گرْگ کی چوپانی سے زیادہ خطرناک تھی. ارباب فراست اور اصحاب اسرار اس وقت سے ڈرتے تھے جب کہ عنان سلطنت اس شقی کے ہاتھ میں آئی. 59ھ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دعا کی:
یارب! عزوجل میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں 60ھ کے آغاز اور لڑکوں کی حکومت سے۔”
اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حامل اسرار تھے انھیں معلوم تھا کہ 60ھ کا آغاز لڑکوں کی حکومت اور فتنوں کا وقت ہے۔ ان کی یہ دعا قبول ہوئی اور انہوں نے 59 ھ میں بمقام مدینہ طیبہ رحلت فرمائی۔
بنی امیہ کا ایک شخص
رویانی نے اپنی مسند میں حضرت ابو درداء صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث روایت کی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ میں نے حضور اقدس نبی کریم ﷺ سے سنا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ” میری سنت کا پہلا بدلنے والا بنی امیّہ کا ایک شخص ہو گا جس کا نام یزید ہو گا۔”
ابو یعلی نے اپنی مسند میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضور پر نور سید عالم ﷺ نے فرمایا کہ ”میری امت میں عدل و انصاف قائم رہے گا یہاں تک کہ پہلا رخْنہ انداز وبانیٔ ستم بنی امیّہ کا ایک شخص ہو گا جس کا نام یزید ہو گا۔” یہ حدیث ضعیف ہے۔(2)