کنیسۃ القیامۃ تاریخ کا سب سے پرانا گرجا گھر ہے۔ اس کے عجائبات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صدیوں سے اس کی چابیاں حسینی سادات کے پاس ہیں اور اس کے بالکل ساتھ مسجد عمر ہے۔ عیسائیوں کے باطل عقیدے کے مطابق اس جگہ سیدنا عیسی علیہ السلام کو صولی دی گئی۔ جس کے تیسرے دن آپ دوبارہ زندہ ہو گئے تھے۔ بعد میں آپ کی یاد میں کنیسہ بنا دیا گیا تھا۔
جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بیت المقدس فتح کیا تو اس کنیسہ کا پوچھا اور وہاں جا کر فرمایا میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں۔ پھر آپ نے اس کے ساتھ جگہ پر نماز پڑھی اور یہ فرمایا کہ اگر میں اس کنیسہ کے اندر نماز پڑھتا تو بعد میں آنے والے مسلمان اس کنیسہ میں نماز شروع کر دیتے۔
جہاں عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اب وہاں مسجد عمر ہے۔ یعنی بالکل کنیسۃ القیامۃ کی دیوار کے ساتھ مسجد کی دیوار ہے۔ جب سلطان ایوبی نے بیت المقدس فتح کیا تو اس گرجا گھر کو لیکر بہت جھگڑے تھے۔ تو سلطان نے فیصلہ کیا کہ اس گرجا گھر کی چابیاں مسلمانوں کے فلاں حسینی سادات کے پاس ہوں گی۔ تو آج تک اسی خاندان کے پاس چابیاں ہیں۔ وہ صبح کو تالا کھولتے ہیں اور شام کو لگاتے ہیں۔
اسلامی تاریخ کا روشن باب ہے کہ اقلیت کو تمام حقوق دیئے جاتے تھے۔ ان کے عبادت خانوں کو نہ صرف محفوظ بلکہ ان کی مقدس جگہوں کی حفاظت مسلمان خود کرتے تھے۔ جیسا کہ کنیسہ قیامت کی حفاظت آج تک مسلمان کر رہے ہیں۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ھے اسی لئے حکومت ?? کا منصب بھی مسلمان وزیر اعظم سنبھالتا ھے جبکہ اس ملک میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی رھتے پھر یہ کیسے ھو سکتا ھے کہ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و والسلام کو ماننے والے دیگر مذاہب کے لوگوں پر ظلم و جبر کریں