کرونا وائرس چائنہ کے شہر "ووہان“ ہوبی صوبہ میں دسمبر 2019 میں سامنے آیا۔ اور اب یہ بین الاقوامی سطح تک پھیل چکا ہے۔ہمارے ملک پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے کئی مریضوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ یہ کرونا وائرس اللہ پاک کی عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے ۔ ہمیں اپنے اعمال پر غور کرنا ہے۔ اپنی زندگیوں بامقصد بنائیں اور اس طرح گزرایں کہ کوئی بھی لمحہ اللہ پاک کی فرمانبرداری سے خالی نہ گزرے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے اگر آپ غور کریں یا اپنے والدین سے پوچھیں تو آپ کو یہ بات سننے کو ملے گی۔
کہ جب پہلے کبھی اس طرح کی کوئی وبائی بیماری ، افسوس ناک خبر یا زلزلہ وغیرہ آتا تو لوگ مسجدوں ، جائے نمازوں کا رخ کرتے تھے ۔ قرآن پاک کی تلاوت اور دعا واستغفار کرتے تھے۔ اور آج بد قسمتی سے ہم سوشل میڈیا اور نیوز چینلز کا رخ کرتے ہیں۔ اپنے گھروں میں بیٹھ کر خود کو سیف محسوس کر کے بجائے توبہ و استغفار کرنے کہ اسی طرح معمول کے مطابق اللہ پاک کی نافرمانی جاری رکھتے ہیں معاذاللہ۔
یاد رکھیں وہ جب گرفت فرماتا ہے تو پھر مہلت نہیں دیتا۔ اور اس کی پکڑ بڑی شدید دردناک ہے۔(1) وہ کسی پر زرہ برابر بھی ظلم نہیں فرماتا۔(2) یہ ہمارے اپنے ہی گناہوں کی سزائیں ہیں۔ گناہوں کی وجہ سے لوگ ہزاروں قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اِن پریشانیوں میں مبتلا ہونا اس لئے ہے کہ الله تعالیٰ آخرت سے پہلے دنیا میں ہی بعض برے کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ لوگ کفر اور گناہوں سے باز آجائیں اوراُن سے توبہ کر لیں ۔(3)
ہماری حرکتوں کا ہم پر وبال
آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ہم اپنی کن کن حرکتوں کی وجہ سے کن کن مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر جیسے کسی قوم میں اِعلانیہ بے حیائی پھیل جانے کی وجہ سے ان میں طاعون اور وہ بیماریاں عام ہو جاتی ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں۔ناپ تول میں کمی کرنے کی وجہ سے قحط آتا ،مصیبتیں نازل ہوتی اور ظالم حکمران مقرر ہوتے ہیں ۔زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے بارش رکتی ہے،اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔
الله تعالیٰ اور اس کے رسول کا عہد توڑنے کی وجہ سے دشمن مُسَلَّط ہو جاتا ہے۔لوگوں کے مالوں پر جَبری قبضہ کرنے کی وجہ سے اور الله تعالیٰ کی کتاب کے مطابق حکمرانوں کے فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان قتل و غارت گری ہوتی ہے(4)اور سود خوری کی وجہ سے زلزلے آتے اور شکلیں بگڑ جاتی ہیں ۔(5)
فی زمانہ ہماری صورتِ حال
ان آیات اور احادیث کے خلاصے کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ہم موجودہ صورتِ حال پر غور کریں کہ فی زمانہ بے حیائی عام ہونا،ناپ تول میں کمی کرنا ، لوگوں کے اَموال پر جبری قبضے کرنا،زکوٰۃ نہ دینا،جوا اورسود خوری وغیرہ، الغرض وہ کونسا گناہ ہے جو ہم میں عام نہیں اور شائد انہی اعمال کا نتیجہ ہے کہ آج کل لوگ ایڈز، کینسر، کرونا وائرس اور دیگر جان لیوا اَمراض میں مبتلا ہیں ،ظالم حکمران اِن پرمقرر ہیں ،بارش رک جانے یا حد سے زیادہ آنے کی آفت کا یہ شکار ہیں ،
دشمن ان پر مسلط ہوتے جارہے ہیں، قتل و غارت گری ان میں عام ہو چکی ہے، زلزلوں ،طوفانوں اور سیلاب کی مصیبتوں میں یہ پھنسے ہوئے ہیں ،تجارتی خسارے اور ہر چیز میں بے برکتی کا رونا یہ رو رہے ہیں ۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور ان حرکتوں سے باز آ جائیں اور جتنا ہو سکے اللہ پاک سے دعا و استغفار کریں۔ اس بیماری سے حفاظت کی دعا اور اس بیماری سے حفاظت کے اوراد کا ورد بھی جاری رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکی احتیاتی تدابیر بھی اختیار کریں۔ دعا، اوراد اور اسکی احتیاطی تدابیر کی تفصیل ہم نے اپنی دوسری تحریر میں ڈال دی ہیں۔ "کرونا وائرس”
یاد رکھیں دنیا میں جو تکلیفیں اور مصیبتیں مومنین کو پہنچتی ہیں اکثر ان کا سبب ان کے گناہ ہوتے ہیں ، ان تکلیفوں کو اللہ تعالٰی ان کے گناہوں کا کَفّارہ کردیتا ہے اور کبھی مومن کی تکلیف اس کے درجات کی بلندی کے لئے ہوتی ہے۔اور ہمارا کریم رب بہت کچھ تو وہ معاف فرمادیتا ہے۔(6)
کرونا وائرس کے متعلقہ اہم پیغام
ایک ضروری بات حدیث پاک میں آیا ہے
جب لوگوں کو وبائی موت پہنچے اور تم ان میں ہو تو ثابت قدم رہو۔(7) یعنی جہاں تم ہو وہاں طاعون وغیرہ کوئی بیماری پھیل جائے تو وہاں سے بھاگو مت تاکہ وہاں کے مردے بے گورو کفن اور بیمار بے یارو مددگار نہ رہ جائیں،اور جہاں نہیں ہو وہاں جاؤ مت، کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے:
اپنے ہاتھوں خودکو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔(8)
اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ اور اللہ پاک ہمیں ہر طرح کے گناہوں اور انکے اسباب سے محفوظ فرمائے، اور اپنی بگڑی عملی حالت سدھارنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین
حوالہ جات
1↑ | ھود: 102 |
---|---|
2↑ | النسآء، 40 |
3↑ | …مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۹۱۰، جلالین، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۳۴۴، ملتقطاً۔ |
4↑ | ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴/۳۶۷، الحدیث: ۴۰۱۹۔ |
5↑ | روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷/۴۶-۴۷، ملخصاً۔ |
6↑ | الشورٰی، 30 |
7↑ | مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد اول،باب الکبائر، الفصل الثالث، حدیث: 59 |
8↑ | البقرۃ، 195 |