بازار اور دعوتوں کے چٹ پٹے کباب سموسے کھانے والے توجُّہ فرمائیں ۔
کباب سموسے بیچنے والے عُموماً قیمہ دھوتے نہیں ہیں ۔ ان کے بَقول قِیمہ دھو کر ڈالیں تو کباب سموسے کا ذائقہ متأَثر ہو تا ہے! بازاری قیمے میں بعض اَوقات کیا کیا ہوتا ہے یہ بھی سن لیجئے! گائے کی اوجھڑی کا چھلکا اتار کراُس کی ‘’ بَٹ’‘ میں تِلّی بلکہ معاذاللہ کبھی تو جَماہوا خون ڈال کر مشین میں پیستے ہیں اِس طرح سفید بٹ کے قیمے کا رنگ گوشت کی مانِند گلابی ہوجاتا اور وہ دھوکے سے گوشت کے قیمے میں کھپا دیا جاتاہے۔
بسا اوقات کباب سموسے والے حسبِ ضَرورت ادرک لہسن وغیرہ بھی اُسی قیمے کے ساتھ ہی پِسوالیتے ہیں ۔ اب اس قیمے کے دھونے کا سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اُسی قیمے میں مرچ مَصالَحہ ڈال کر بھون کر اُس کے کباب سموسے بناکر فروخت کرتے ہیں ۔ ہوٹلوں میں بھی اسی طرح کے قیمے کے سالن کا اندیشہ رہتا ہے۔ گندے کباب سموسے والوں سے پکوڑے وغیرہ بھی نہ لئے جائیں کہ کڑاہی ایک اور تیل بھی وُہی گندے قیمے والا۔
خیر میں یہ نہیں کہتا کہ معاذاللہ ہر گوشت بیچنے والا اس طرح کرتا ہے یا خدانخواستہ ہر کباب سموسے والا ناپاک قِیمہ ہی استِعمال کرتا ہے۔ یقینا خالِص گوشت کا قیمہ بھی ملتا ہے ۔ اور اگر ’’ بٹ ‘‘ کے قیمے کا کہہ کر ہی فروخت کیا تب بھی گناہ نہیں ۔ عرض کرنے کامنشاء یہ ہے کہ قیمہ یا کباب سموسے قابل اطمینان مسلمان سے لینے چاہئیں اور جو مسلمان گناہوں بھری حرکتیں کرتے ہیں ان کو توبہ کرلینی چاہئے۔
کباب سموسے طبیبوں کی نظر میں
کباب، سموسے ، پکوڑے، شامی کباب، مچھلی اور مرغی وغیرہ کی تلی ہوئی بوٹیاں ، پوریاں ، کچوریاں ، پزّے ، پراٹھے ، انڈا آملیٹ وغیرہ ہم خوب مزے لے لے کر کھاتے ہیں ۔ مگربے ضرَرنظر آنے والی اِن خستہ اور کراری غذا ؤں کا غیر محتاط استعمال اپنے اندر کیسے کیسے مہلک (مہْ۔ لِکْ) امراض لئے ہوئے ہے اِس کا شاذ و نادِر ہی کسی کو علم ہوتا ہے ۔
تلنے کیلئے جب تیل کوخوب گرم کیا جاتا ہے تو طبی تحقیقات کے مطابِق اِس کے اندر کئی ناخوشگوار و نقصان دِہ مادّے پیدا ہوجاتے ہیں ، تلنے کیلئے ڈالی جانے والی چیز بھی نمی چھوڑتی ہے جس کے سبب تیل مشتعل (مشْ۔ تَ۔ عِل) ہوکر چٹاخ چٹاخ کاشور مچاتا ہے جوکہ اِس کے کیمیائی اَجزا کی توڑ پھوڑ کی علامت ہے اور اِس کے سبب غذائی اَجزا اور وِٹامنز تباہ ہوجاتے ہیں ۔
تلی ہوئی چیزوں سے ہونے والی19 بیماریوں کی نشاندہی
- بَدَن کا وزْن بڑھتا ہے
- آنتوں کی دیواروں کو نقصان پہنچتا ہے
- اِجابت ( پیٹ کی صفائی) میں گڑ بڑ پیدا ہوتی ہے
- پیٹ کادرد
- متلی
- قے یا
- اِسہال ( یعنی پانی جیسے دست) ہوسکتے ہیں
- چربی کے مقابلے میں تلی ہوئی چیزوں کا استِعمال زیادہ تیزی کے ساتھ خون میں نقصان دِہ کولیسٹرول یعنیLDL بناتا ہے
- مُفید کولیسٹرول یعنی HDLمیں کمی آتی ہے
- خون میں لوتھڑے یعنی جمی ہوئی ٹکڑیاں بنتی ہیں
- ہاضِمہ خراب ہوتا ہے
- گیس ہوتی ہے
- زیادہ گرم کردہ تیل میں ایک زَہریلا مادّہ ’’ اَیکرُولِین‘‘ پیدا ہوجاتا ہے جو کہ آنتوں میں خراش پیدا کرتا ہے بلکہ معاذاللہ
- کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے
- تیل کو زِیادہ دیر تک گر م کرنے اور اِس میں چیزیں تلنے کے عمل سے اس میں ایک اور خطرناک زَہریلا مادّہ ‘’ فری ریڈ یکلز’‘ پیدا ہوجاتا ہے جو کہ دل کے امراض
- کینسر
- جوڑوں میں سوزِش
- دماغ کے اَمراض اور
- جلد بڑھاپا لانے کا سبب بنتا ہے ۔
’’ فری ریڈیکلز ‘‘ نامی خطرناک زہریلا مادّہ پیدا کرنے والے مزید اور بھی عَوامِل ہیں مَثَلاً ٭تمباکو نوشی ٭ہوا کی آلودَگی (جیسا کہ آج کل گھروں میں ہر وقت کمرہ بند رکھا جاتا ہے نہ دھوپ آنے دی جاتی ہے نہ تازہ ہوا ) ٭کارکا دُھواں ٭ایکسرے ( X -RAY) ٭مائیکرووَیْو اَووَن ٭. T.Vاور ٭ کمپیوٹر کی اِسکرین کی شُعائیں ٭فَضائی سفر کی تابکاری ( یعنی ہوائی جہاز کا شعائیں پھینکنے کا عمل)
خطر ناک زَہر کا توڑ
اللہ عزوجل نے اِس خطر ناک زَہر یعنی ’’ فری ریڈیکلز ‘‘ کا توڑ بھی پیدا فرمایا ہے چُنانچِہ جن سبزیوں اور پھلوں کا رنگ سبز ، زَرد یا نارنجی یعنی سُرخی مائل زرد ہوتا ہے یہ اِس خطرناک زہر کو تباہ کردیتے ہیں اِس طرح کے پھلوں اور سبزیوں کا رنگ جس قدر گہرا ہوگا اُن میں وٹامنز اور مَعدَنی اجزاء کی مقدار بھی زِیادہ ہوتی ہے وہ اِس زہر کازِیادہ قوّت کے ساتھ توڑ کرتے ہیں ۔
تلی ہوئی چیزوں کا نقصان کم کرنے کا طریقہ
دو باتوں پر عمل کرنے سے تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات میں کمی آ سکتی ہے: (۱) کباب ، سموسے، پکوڑے ، انڈا آملیٹ ، مچھلی وغیرہ تلنے کیلئے جو کڑاہی یا فرائی پین استِعمال کیا جائے وہ نان اسٹک ( NON STICK ) ہو (۲) تلنے کے بعدایک ایک چیز کوبے خوشبو ٹِشو پیپر میں اچّھی طرح لپیٹ لیا جائے تاکہ کچھ نہ کچھ تیل جَذب ہوجائے ۔
بچا ہواتیل دوبارہ استِعمال کرنے کا طریقہ
ماہِرین کاکہنا ہے کہ : ایک بار تلنے کیلئے استعمال کرنے کے بعد تیل کو دوبارہ گرم نہ کیا جائے ۔ اگر دوبارہ استعمال کرنا ہوتواس کا طریقہ یہ ہے کہ اِس کو چھان کر ریفریجریٹر میں رکھ دیا جائے ، بِغیر چھانے فِرِج میں نہ رکھاجائے۔
فنِّ طِبّ یقینی نہیں
تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات کے تعلُّق سے میں نے جو کچھ عرض کیا وہ میری اپنی نہیں طبیبوں کی تحقیق ہے۔ یہ اُصول یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ’’ فنِّ طِبّ سارے کا سارا ظنّی ہے یقینی نہیں ۔ ‘‘