چند نفلی روزوں کی فضیلت

عاشوراء کا روزہ
یعنی دسویں محرم کا روزہ اور بہتر یہ ہے کہ نویں محرم کو بھی روزہ رکھے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ ہے۔(1)مسلم،کتاب الصیام،باب فضل صوم المحرم،رقم ۱۱۶۳،ص۵۹۱ اور ارشاد فرمایا کہ عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(2)مسلم ،کتاب الصیام،باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام۔۔۔الخ،رقم۱۱۶۲،ص۵۸۹
عرفہ:۔
یعنی نویں ذوالحجہ کا روزہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عرفہ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹادیتا ہے۔(3)مسلم ،کتاب الصیام،باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام۔۔۔الخ،رقم۱۱۶۲،ص۵۸۹ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ عرفہ کے روزہ کو ہزاروں روزوں کے برابر بتاتے تھے مگر حج کرنے والوں کو جو میدان عرفات میں ہوں ان کو اس روزہ سے منع فرمایا ۔ (4)المعجم الأوسط،رقم ۶۸۰۲،ج۵،ص۱۲۷
شوال کے چھ روزے:۔
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال کے روزے رکھے تو وہ ایسا ہے جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اور فرمایا جس نے عید کے بعد چھ روزے رکھے تو اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔ (5)مسلم ،کتاب الصیام،باب استحباب صوم ستۃ…الخ، رقم ۱۱۶۴، ص ۵۹۲
شعبان کا روزہ اور شب برأت:۔
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویں رات (6)شب برأت آئے تو اس رات میں قیام کرو یعنی نفل نمازیں پڑھو اور اس دن میں روزہ رکھو کہ اﷲتعالیٰ سورج ڈوبنے کے بعد سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے اور اعلان فرماتاہے کہ کیا ہے کوئی بخشش کا طلب گار! کہ میں اس کو بخش دوں؟ کیا ہے کوئی روزی طلب کرنے والا! کہ میں اسے روزی دوں؟ کیا ہے کوئی گرفتار ہونے والا! کہ میں اس کو رہائی دوں؟ کیا ہے کوئی ایسا! کیا ہے کوئی ایسا! اس قسم کی ندائیں ہوتی رہتی ہیں یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔(7)مشکاۃالمصابیح ،کتاب الصلٰوۃ،باب قیام شہررمضان،رقم۱۳۰۸،ج۱،ص۳۷۵
ایام بیض کے روزے:۔
یعنی ہر مہینے کی تیرہ’ چودہ’ پندرہ تاریخوں کے روزے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ہر مہینے کے تین روزے ایسے ہیں جیسے ہمیشہ کا روزہ۔(8)سنن ترمذی،کتاب الصوم،باب ماجاء فی صوم ثلاثۃ۔۔۔الخ،رقم ۷۶۲،ج۲،ص۱۹۴ اور فرمایا کہ جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے ہر روزہ اس دن کے گناہ مٹاتا ہے اور وہ شخص گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسے پانی کپڑے کو پاک کر دیتا ہے۔ (9)المعجم الکبیر، رقم۶۰،ج۲۵،ص۳۵حضرت عبداﷲبن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ سفر وحضر میں ایام بیض کے روزے رکھتے تھے۔ (10)نسائی، کتاب الصوم،باب صوم النبیﷺ۔۔۔الخ،ج۴،ص۱۹۸
دو شنبہ اور جمعرات کا روزہ:۔
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ دوشنبہ اور جمعرات کو اعمال (دربار خداوندی) میں پیش کئے جاتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔ (11)جامع الترمذی،کتاب الصوم،باب ماجاء فی صوم الاربعاء والخمیس،ج۲،ص۱۸۷ اور فرمایا کہ ان دونوں دنوں میں اﷲتعالیٰ ہر مسلمان کی مغفرت فرماتا ہے مگر ایسے دو آدمیوں کی جنہوں نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر لیا ہو ان دونوں کے بارے میں اﷲتعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے کہ انہیں ابھی چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ دونوں آپس میں صلح کر لیں۔ (12)ابن ماجہ،کتاب الصیام،باب صیام یوم الاثنین والخمیس،رقم۱۷۴۰،ج۲،ص۳۴۴
بدھ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ:۔
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جو بدھ و جمعرات و جمعہ کو روزہ رکھے اﷲتعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک ایسا مکان بنائے گا جس کے باہر کا حصہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا حصہ باہر سے۔ (13)المعجم الاوسط،رقم۲۵۳،ج۱،ص۸۷
حوالہ جات
Ma aap k kalam sa mutmayen ho. Shokria.
Hosla afzai ka shukria.