جب بھی لفظ پاکستان کی تخلیق کا ذکر چھڑتا ہے تو تان اسی بات پر آکر ٹوٹتی ہے کہ اس مملکت خداداد کا یہ خوب صورت نام چوہدری رحمت علی نے وضع کیا تھا اور یہ کہ یہ نام پنجاب کے پ، شمالی مغربی سرحدی (افغانیہ) کے الف، کشمیر کے ک، سندھ کے س اور بلوچستان کے تان کا مرکب ہے۔
چوہدری رحمت علی حقیقی معنوں میں پاکستان کے ہیرو اور محسن ہیں، جنہوں نے 1915ء میں پہلی مرتبہ اسلامیہ کالج لاہور میں بزم شبلی کے افتتاحی اجلاس میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہندوستان کے شمالی علاقوں کو ایک مسلم ریاست میں تبدیل کردیا جائے۔ آپ نے یہ نظریہ پیش کرتے ہوئے فرمایا’’ہندوستان کا شمالی منطقہ اسلامی علاقہ ہے ، ہم اسے اسلامی ریاست میں تبدیل کریں گے ، لیکن یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب اس علاقے کے باشندے خود کو باقی ہندوستان سے منقطع کر لیں۔ اسلام اور خود ہمارے لئے بہتری اسی میں ہے کہ ہم ہندوستان سے جلد سے جلد جان چھڑا لیں‘‘ ۔
چوہدری رحمت علی نے یہ نام اپنے مشہور کتابچے ناؤ آر نیور (اب یا کبھی نہیں) میں تجویز کیا تھا جو 28 جنوری 1933ء کو 3 ہمبر اسٹون روڈ، کیمبرج سے شائع ہوا تھا۔ اس کتابچے پر چوہدری رحمت علی کے علاوہ محمد اسلم خان خٹک (صدر، خیبر یونین)، شیخ محمد صادق (صاحبزادہ) اور عنایت علی خان (آف چارسدہ) (سیکریٹری، خیبر یونین) نے دستخط کیے تھے۔چوہدری رحمت علی عالم اسلام کی بڑی اہم شخصیت تھے ، ان کی لازوال خدمات ، محنت اور جدو جہد کی وجہ سے آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کروڑوں مسلمان آزادی کا سانس لے رہے ہیں۔
حالاتِ زندگی:
چوہدری رحمت علی 16 نومبر1897 کوضلع ہوشیارپورکےگاؤں موہراں میں پیدا ہوئے، انہوں میٹرک اینگلو سنسکرت ہائی اسکول جالندھر سےاوراسلا میہ کا لج لاہورسے بی اے کیا اورایچی سن کالج میں لیکچرارمقررہوئے۔
بعد ازاں انہوں نے انگلستان سے کیمبرج اورڈبلن یونورسٹیز سےقانون وسیاست میں اعلیٰ ڈگریاں حاصل کیں۔
وفات:
29جنوری1951ء کو نمونیہ کے مرض میں مبتلا ہو گئے اور 3 فروری کے دن شدید بیماری کی حالت میں کیمبرج کے ایک اسپتال میں غریب الوطنی، ناداری اور بیماری کے عالم میں وفات پائی۔ چودھری رحمت علی کا جسد خاکی انگلستان کے شہر کیمبرج کے قبرستان میں امانتًا دفن ہے۔
کیمبرج میں چوہدری رحمت علی کی لوحِ مزار پر یہ تحریر کندہ ہے:
’بانیٔ تحریکِ پاکستان، خالق لفظ پاکستان‘
بہت عمدہ تحریر عبداللہ بھائی۔
Very informative blog.. keep it up