پاکستان کا سب سے بڑا ضلع

پاکستان کا سب سے بڑا ضلع – ڈیرہ غازی خان

ڈیرہ غازی خان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا ضلع ہے۔ یہ ضلع 1998 میں ڈیرہ غازی خان اور کوٹ چھٹہ کے اضلاع کو ملا کر تشکیل دیا گیا تھا۔ ضلع کا کل رقبہ 20,641 مربع کلومیٹر (7,963 مربع میل) ہے، جو پاکستان کے تمام اضلاع میں سب سے بڑا ہے۔ ضلع کی آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 1,747,400 ہے۔

ضلع کا صدر مقام ڈیرہ غازی خان ہے۔ ضلع ڈیرہ غازی خان کوہ سلیمان کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔ ضلع میں دریائے سندھ اور دریائے چناب بہتے ہیں۔ ضلع کا بیشتر حصہ صحرائی ہے، تاہم کچھ علاقے زرخیز ہیں۔ ضلع میں کئی تاریخی مقامات ہیں، جن میں فورٹ منرو، ڈیرہ غازی خان قلعہ، اور کوٹ چھٹہ قلعہ شامل ہیں۔

غازی خان قلعہ
غازی خان قلعہ

ضلع ڈیرہ غازی خان کا معیشت زراعت پر مبنی ہے۔ ضلع میں کپاس، گندم، جوار، مکئی، اور سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ ضلع میں کچھ صنعتیں بھی موجود ہیں، جن میں چینی کی صنعت، آٹا کی صنعت، اور ٹیکسٹائل کی صنعت شامل ہیں۔ ضلع ڈیرہ غازی خان ایک سیاحتی مقام بھی ہے۔ ضلع میں کئی تاریخی مقامات اور قدرتی مناظر ہیں، جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

5/5 - (2 votes)
چاند دیکھنے کی دعا

چاند دیکھنے کی دعا

فورٹ منرو

فورٹ منرو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)