پانی پینے کی سنتیں اور آداب

پانی پینے کی سنتیں اور آداب

پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اس کے بغیر انسان کا جینا ناممکن ہے۔ ہم ہر روز کئی گلاس پانی  پیتے ہیں۔ اگر ہم پانی پینے کی سنتیں اور آداب سیکھ لیں تو ہم اسے بھی اپنے لیے نیکیوں کا ایک ذریعہ بنا سکتے ہیں۔ پانی پینے کی چند سنتیں یہ ہیں۔

پانی بیٹھ کر ، اجالے میں دیکھ کر ، سیدھے ہاتھ سے بسم اللہ پڑھ کر اس طرح پئیں کہ ہر مرتبہ گلاس کو منہ سے ہٹا کر سانس لیں۔ پہلی اور دوسری بار ایک ایک گھونٹ پئیں اور تیسری سانس میں جتنا چاہیں پئیں۔ حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”اونٹ کی طرح ایک ہی گھونٹ میں نہ پی جایا کرو بلکہ دو یا تین بار پیا کرو اورجب پینے لگو تو بسم اللہ پڑھا کرو اورجب پی چکو تو الحمد للہ کہا کرو۔“ (1)

حضرت سیدناانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ ﷺ پینے میں تین بار سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے: ”اس طرح پینے میں زیادہ سیرابی ہوتی ہے اور صحت کے لئے مفید وخوش گوار ہے۔“ (2)

حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ عزوجل کے پیارے محبوب ﷺ نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایاہے ۔ (3)

حضرت سیدناانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایاہے۔ (4)

5/5 - (2 votes)

حوالہ جات

حوالہ جات
1سنن ترمذی،کتاب الاشربۃ،باب ماجاء فی التنفس فی الاناء،الحدیث۱۸۹۲،ج۳،ص۳۵۲
2صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ ،باب کراھۃ التنفس فی الاناء …الخ،الحدیث ۲۰۲۸،ج۳،ص۱۱۲۰
3سنن ابو داؤد ،کتاب الاشربۃ ،الحدیث ۳۷۲۸،ج۳،ص۴۷۵
4صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ ،باب کراھۃ الشرب قائما ،الحدیث ۲۰۲۴،ص۱۱۱۹
برتن پاک کرنے کا طریقہ

برتن پاک کرنے کا طریقہ

چلنے کی سنتیں اور آداب

چلنے کی سنتیں اور آداب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)