واقعہ کربلا، جسے کربلا کا واقعہ بھی کہا جاتا ہے، سنہ 680 عیسوی بمطابق 61 ہجری 10 محرم الحرام کو عراق کے ایک میدان کربلا میں پیش آیا۔ یہ ایک طرح کی جنگ تھی جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 ساتھیوں کی اموی خلیفہ یزید پلید کی فوج کے درمیان ہوئی تھی۔ یہ جنگ اسلام کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اس میں امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 ساتھیوں کو یزید پلید کے ظلم و ستم کا شکار ہونا پڑا۔
امام حسین رضی اللہ عنہ پیغمبر اسلام ﷺ کے نواسے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فرزند ہیں۔ وہ ایک عادل اور مہربان انسان تھے۔ جبکہ یزید پلید ایک ظالم اور ستمگر حکمران تھا۔ یزید پلید اموی خاندان کا ایک فرد تھا۔ اس نے اپنے والد حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے بعد زبردستی حکمران بن گیا۔ اس کے ظالم اور فاسق ہونے کی وجہ سے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اسکی حمایت کا انکار کر دیا۔
کربلا کا مقام
جس پر اس نے اپنی حکومت کے دوام کے لالچ میں سازش کر کے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جو کہ کوفہ کی طرف جا رہے تھے اور کربلا کے مقام پر تھے۔ اس نے اپنی فوج بھیجی جس نے ظلم کی انتہاء کر دی۔ امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے یزید کی فوج کے خلاف شجاعت اور بہادری سے لڑا، لیکن وہ آخرکار جام شہادت نوش کر گئے۔
واقعہ کربلا مسلمانوں کے لیے بہت اہمت کا حامل ہے۔ دنیا اس واقعے کو ظلم و ستم کے خلاف حق کی آواز اٹھانے کی ایک مثال کے طور پر یاد رکھتی ہے۔ واقعہ کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جسے کبھی نہیں بھولا جا سکتا۔ یہ ایک یاددہانی ہے کہ ظلم و ستم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانا چاہیے۔ حق کی آواز کو ہمیشہ بلند کرنا چاہیے، چاہے اس کے لیے جان کی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔
اچھیُ معلومات ہیں اللہ پاک جزاے خیر عطا فرماے امیں
ثم آمین
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت قبول نہیں کی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے جنگ بھی کی تھی مولا علی سے
کیا آپ کو تاریخ کی صحیح اور مکمل جانکاری ہے؟