نماز کے سات فرائض ہیں جن میں سے اگر کوئی ایک بھی رہ جائے تو نماز ادا نہیں ہو گی سوائے یہ کہ شریعت جہاں اجازت دے۔ جیسا کہ کسی مریض کے لیے قیام یا سجدہ نہ کرنے کی اجازت۔
نماز کے فرائض
(1) تکبیر تحریمہ (نماز میں داخل ہونے کے لیے جو اللہ اکبر تکبیر کہی جاتی ہے اسے تکبیر تحریمہ کہتے ہیں)
(2) قیام (نماز میں بلکل سیدھا کھڑا ہونا یہ فرض ہے اور اس کی کم سے کم حد یہ ہے کہ اگر بلکل سیدھا کھڑا نہیں ہو سکتا تو کم از کم اتنا ہو کہ اگر ہاتھ پھیلائے تو گھٹنوں تک نہ پہنچیں) (1)
(3) قراءت (نماز میں جو ہم سورۃ فاتحہ اور اسکے ساتھ کوئی ایک سورۃ ملا کر پڑھتے ہیں ایک تو ان کو صحیح مخارخ اور تلفظ کے ساتھ ادا کرنا اور اتنی آواز سے پڑھنا کہ خود سن لے۔ اگر حروف تو صحیح ادا کیے مگر اس قدر آہستہ آواز تھی کہ خود نہ سنا اور کوئی رکاوٹ مثلاً شور و غل یا اونچا سننے کا مرض بھی نہیں، تو نماز نہ ہو گی) (2)
(4) رکوع (نماز میں اس طرح جھکنا کہ پیٹھ سیدھی بچھ جائے اور کم از کم اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنے کو پہنچ جائیں) (3)
(5) سجود (ہر رکعت میں دو بار سجدہ کرنا فرض ہے اور سجدہ سات ہڈیوں پر کیا جاتا ہے جس میں پیشانی کا جمنا بھی شامل ہے اور کم از کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط ہے) (4)
(6) آخری قعدہ (نماز کی رکعتیں پوری کرنے کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ عبدہ و رسولہ تک پڑھ لی جائے، یہ فرض ہے) (5)
(7) خروج بصنعہ ۔ (یعنی سلام کے ذریعے نماز سے خارخ ہونا)(6)
حوالہ جات
1↑ | ”الدرالمختار” و ”ردالمحتار”، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، بحث القيام، ج۲، ص۱۶۳ |
---|---|
2↑ | ”الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول، ج۱، ص۶۹ |
3↑ | ”الدرالمختار”، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ج۲، ص۱۶۵ |
4↑ | ”الفتاوی الرضویۃ” ، ج۷، ص۳۷۶ |
5↑ | المرجع السابق |
6↑ | ”الدرالمختار”، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ج۲، ص۱۵۸۔۱۷۰ |