جن جانوروں کا گوشت حلال ہے، (1) ان کا پیشاب، نیز گھوڑے کا پیشاب اور جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں، (2) اس کی بِیٹ نجاست خفیفہ ہے۔ (3)
نجاست خفیفہ کا حکم
نجاست خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ کپڑے کے جس حصّے یا بدن کے جس عضو میں لگی ہے اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے تومعاف ہے۔ مثلًا آستین میں نجاست خفیفہ لگی ہوئی ہے تو اگر آستین کی چوتھائی سے کم ہے۔ یا دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی سے کم ہے۔ یا اسی طرح ہاتھ میں لگی ہے تو ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے تو معاف ہے۔ یعنی اس صورت میں پڑھی گئی نماز ہو جائے گی۔ البتہ اگر پوری چوتھائی میں لگی ہو تو بغیر پاک کئے نماز نہ ہو گی۔ (4)
جگالی کا حکم
حیوانات کا اپنے چارے کو معدے میں سے نکال کر منہ میں دوبارہ چبانا جگالی کہلاتا ہے۔ جیسا کہ اکثر گائے اور اونٹ اپنا منہ چلاتے رہتے ہیں اور ان سے صابن کی طرح جھاگ نکلتا ہے۔ ان کی(5) جگالی میں نکلنے والا جھاگ وغیرہ نجاست غلیظہ ہے۔ ہر چوپائے کی جگالی کا وہی حکم ہے جو اس کے پاخانہ کا۔ (6)
پتے کا حکم
ہر جانور کے پتے کا وہی حکم ہے جو اس کے پیشاب کا ہے۔ حرام جانوروں کا پتا نجاست غلیظہ اور حلال کا نجاست خفیفہ ہے۔ (7)
جانوروں کی قے
ہر جانورکی قے اس کی بِیٹ کا حکم رکھتی ہے۔ یعنی جس کی بِیٹ پاک ہے جیسے چڑیا یا کبوتر اس کی قے بھی پاک ہے اور جس کی نجاست خفیفہ ہے جیسے باز یا کوّا ، اس کی قے بھی نجاست خفیفہ۔ اور جس کی نجاست غلیظہ ہے جیسے بطخ یا مرغی، اس کی قے بھی نجاست غلیظہ۔ اور قے سے مراد وہ کھانا پانی وغیرہ ہے جو پوٹے (8) سے باہر نکلے کہ جس جانور کی بِیٹ ناپاک ہے اس کا پوٹا معدن نجاسات (9) ہے۔
پوٹے سے جو چیز باہَر آئے گی خود ناپاک ہو گی یا نجس سے مل کر آئے گی بہرحال مثل بیٹ نجاست رکھے گی۔ خفیفہ میں خفیفہ ،غلیظہ میں غلیظہ، بخلاف اس چیز کے جوابھی پوٹے تک نہ پہنچی تھی کہ نکل آئی۔ مثلاً مرغی نے پانی پِیا ابھی گلے ہی میں تھا کہ اچھو(10) لگا اور نکل گیا یہ پانی بِیٹ کا حکم نہ رکھے گا۔
کیونکہ اس نے نجاست میں مکس نہ ہوا اور نہ ہی نجاست کی جگہ سے ملا۔ بلکہ اسے جھوٹے کا حکم دیا جائے گا کہ اس کے منہ سے مل کر آیا ہے۔ اس جانور کا جھوٹا نجاست غلیظہ یا خفیفہ یا مشکوک یا مکروہ یا طاہِر(11) جیسا ہو گا۔ ویسا ہی اس چیز کو حکم دیا جائے گا جو معدہ تک پہنچنے سے پہلے باہر آئی جومرغی چھوٹی پھرے اس کا جھوٹا مکروہ ہے۔ یہ پانی بھی مکروہ ہو گا اور پوٹے(12) میں پہنچ کر آتا تو نَجاست غلیظہ ہوتا۔ (13)
دودھ یا پانی میں نجاست پڑ جائے تو۔۔۔۔۔۔؟
نجاست غلیظہ اور خفیفہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ہیں یہ احکام اسی وقت ہیں جبکہ بدن یا کپڑے میں لگے۔ اگر کسی پتلی چیز مَثَلاً دودھ یا پانی میں نَجاست پڑجائے چاہے غلیظہ ہو یا خفیفہ دونوں صورَتوں میں وہ دودھ یا پانی جس میں نَجاست پڑی ہے ناپاک ہوجائے گا اگرچِہ ایک ہی قطرہ نَجاست پڑی ہو ۔نَجاست خفیفہ اگرنَجاستِ غلیظہ میں مل جائے تو وہ تمام نَجاستِ غلیظہ ہوجائے گی۔ (14)
حوالہ جات
1↑ | جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہا |
---|---|
2↑ | جیسے کوّا، چیل، شِکرہ، باز |
3↑ | ایضاً ص ۱۱۳ |
4↑ | بہارِ شریعت ، حصہ۲ ص۱۱۱ |
5↑ | یعنی گائے اور اونٹ کی |
6↑ | ایضاً ص ۱۱۳ ،درِمختار، ج۱، ص۶۲۰ |
7↑ | درِمختار، ج۱، ص۶۲۰، بہارِ شریعت حصہ ۲ص۱۱۳ |
8↑ | یعنی مِعدے |
9↑ | یعنی نَجاستوں کی جگہ |
10↑ | پانی پینے کے دوران بعض اوقات گلے میں پھندا سا لگتا ہے اور کھانسی اٹھتی ہے اس کو “اچھولگنا“ کہتے ہیں۔ |
11↑ | یعنی پاک |
12↑ | معدے |
13↑ | فتاوٰی رضویہ مخرجہ ج ۴ ص۳۹۰ ۔۳۹۱ |
14↑ | بہارِ شریعت حصہ ۲ص ۱۱۲،۱۱۳ |