فلسطین کی تاریخ ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ ہے جو 5000 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس علاقے میں کئی مختلف تہذیبیں آباد ہو چکی ہیں، جن میں فنیقی، رومی، بازنطینی، اور عثمانی شامل ہیں۔
فلسطین کی تاریخ میں ایک اہم موڑ 1947 میں آیا، جب اقوام متحدہ نے اس علاقے کو دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ ایک ریاست یہودیوں کے لیے تھی، جسے اسرائیل کے نام سے جانا جاتا ہے، اور دوسری ریاست عربوں کے لیے تھی، جسے فلسطین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تاہم، عربوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا، اور 1948 میں اسرائیل نے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ اس کے نتیجے میں، ایک عرب-اسرائیل جنگ ہوئی جس میں بہت سے فلسطینی ہلاک ہوئے اور بے گھر ہو گئے۔
غزہ کی پٹی
1967 کی چھ روزہ جنگ میں، اسرائیل نے مغربی کنارہ، غزہ کی پٹی، اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سے، فلسطینیوں نے اپنے علاقے پر اپنی حکمرانی بحال کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہے۔
2011 میں، فلسطینیوں نے ایک خودمختار ریاست قائم کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں درخواست دی۔ تاہم، امریکہ اور دیگر کچھ ممالک نے اس درخواست کی مخالفت کی، اور اسے منظور نہیں کیا گیا۔
فلسطین کی تاریخ ایک تنازعہ کی تاریخ ہے، جس میں دو قومیں ایک ہی علاقے پر اپنے حق کا دعویٰ کرتی ہیں۔ یہ تنازعہ اب بھی جاری ہے، اور اس کا کوئی واضح حل نظر نہیں آتا ہے۔
مسئلہ فلسطین کے چند اہم ادوار
فلسطین کی تاریخ کے اہم ادوار درج ذیل ہیں:
- قدیم فلسطین (5000-539 ق م): اس دور میں، فلسطین میں فنیقی، کنعانی، اور مصری تہذیبیں آباد تھیں۔
- پراچین فلسطین (539 ق م-637 عیسوی): اس دور میں، فلسطین کو یونانیوں، رومیوں، اور بازنطینیوں نے فتح کیا۔
- اسلامی فلسطین (637-1517 عیسوی): اس دور میں، فلسطین کو مسلمانوں نے فتح کیا۔
- عثمانی فلسطین (1517-1917 عیسوی): اس دور میں، فلسطین عثمانیوں کے پاس رہا۔
- برطانوی فلسطین (1917-1948): اس دور میں، فلسطین کو برطانیہ نے اپنی نگرانی میں رکھا۔
- جدید فلسطین (1948-آج تک): اس دور میں، فلسطین میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔
مسئلہ فلسطین کی ایک پیچیدہ تاریخ ہے۔ یہ تاریخ ایک ایسی قوم کی کہانی ہے جو اپنے علاقے پر اپنی حکمرانی بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔