اصل نام سے ہٹ کر کسی کا ایسا ویسا نام (مثلاً لمبو، ٹھنگو، کالو وغیرہ) رکھنا بھی ہمارے معاشرے میں بہت معمولی تصور کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس سے سامنے والے کو تکلیف پہنچتی ہے اور یہ ممنوع ہے۔ ہاں! اگر سامنے والے کو واقعتاً اذیت نہ پہنچے اور اس میں اس کی تحقیر بھی نہ ہو اور وہ اسی نام سے معروف ہو تو حرج نہیں۔ لیکن پھر بھی اصل نام سے پکارنا ہی مناسب ہے۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا۔ (1)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
حوالہ جات
1↑ | پ۲۶، الحجرات : ۱۱ |
---|