لواطت

لواطت یعنی مرد کا مرد سے بدفعلی کرنا (قوم لوط والا فعل)

جیسا کہہ ہم نے اپنی ایک تحریر "مشت زنی” میں بیان کیا تھا کہہ بیوی اور کنیز شرعی کے علاوہ قضائے شہوت کی مختلف صورتیں مثلاً زنا، لواطت، جانوروں سے بعد فعلی اور مشت زنی وغیرہ، سب کی سب حرام و ناجائز ہیں۔ تو آج ہم لواطت کے بارے میں بیان کریں گے۔ ایک اچھی خاصی تعداد ہے جو اس کام میں ملوث نظر آتی ہے۔ اور ایک تعداد ایسی بھی ہے جس کو اس بات کا بھی عِلم نہیں کہہ وہ اس بیماری میں مبتلا ہیں بھی یا نہیں۔

بے شمار دنیاوی واُخروی آفات کا سبب بننے والے اس مذموم فعل کی قباحت قرآن کریم اور احادیث کریمہ سے ثابت ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:

وَلُوۡطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾اِنَّکُمْ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلْ اَنۡتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوۡنَ ﴿۸۱﴾

ترجمہ: اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔ (1)

قومِ لوط پر اسی کی وجہ سے عذاب نازل ہوا تھا،جس کا بیان قرآن مجید فرقانِ حمید میں ان الفاظ سے کیا گیا ہے:

فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیۡہَا حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ ۬ۙ مَّنۡضُوۡدٍ ﴿ۙ۸۲﴾

ترجمہ: پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کر دیا اور اس پر کنکر کے پتھر لگاتار برسائے۔“(2)

اس کی مذمت میں احادیث ِ مقدسہ:

  1. رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا،”جو قوم لوط کا سا عمل کرے ،وہ ملعون ہے۔“(3)
  2. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چار قسم کے لوگ ایسے ہیں، جو صبح اللہ تعالیٰ کے غضب میں اور شام اس کی ناراضگی میں کرتے ہیں۔“عرض کی گئی:”یا رسول اللہ ﷺ ! وہ کون ہیں؟ “ارشاد فرمایا:”وہ مرد جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں اور وہ عورتیں جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں اور جانوروں اور مردوں سے بد فعلی کرنے والے۔“(4)
  3. حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،”عنقریب اس امت میں ایک ایسا گروہ ہو گا جو لوطیہ کہلائے گا۔ یہ تین قسم کے ہوں گے۔
    (i)جو امردوں کی صورتیں دیکھیں گے اور ان سے بات چیت کریں گے،
    (ii)جو ان سے ہاتھ ملائیں گے اور گلے بھی ملیں گے ،
    (iii)جو ان سے بدفعلی کریں گے۔

ان سبھی پر اللہ عزوجل کی لعنت ہے مگر جو توبہ کر لیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرما لے گا اور وہ لعنت سے بچے رہیں گے۔(5)

اس کی شرعی سزا

فرمانِ آخری نبی ﷺ:”تم جس شخص کو قوم لوط کا عمل کرتے پاؤ تو کرنے اور کروانے والے دونوں کو قتل کر دو۔“(6)

اور حضرت ابن عباس رضي الله عنه ان کے لئے فرمایا کرتے تھے: ” یعنی بستی میں کوئی اونچی دیوار دیکھی جائے اور لوطی کو اس کے نیچے ڈال دیا جائے۔ پھر اسکے ساتھ پتھروں والا معاملہ کیا جائے جیسا قوم لوط کے ساتھ کیا گیا تھا۔” حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی جانب ایک خط لکھ کر بھیجا کہ میں نے یہاں ایک ایسا شخص پایا ہے، جو بخوشی دوسروں کو اپنی ذات پر قدرت ديتا ہے۔“

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ طلب فرمایا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا،”بے شک یہ ایک ایسا گناہ ہے ،جسے فقط ایک امت یعنی قوم لوط نے کیا ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا کہ اس نے اس قوم کے ساتھ کیا کیا، چنانچہ میرا خیال ہے کہ اس شخص کو جلا دیا جائے۔“

پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ اسے آگ میں جلا دیا جائے۔آپ نے حسب حکم اسے آگ میں جلوا دیا۔“(7)

اہم نوٹ: زنا اور لواطت کی بیان کردہ شرعی سزائیں نافذ کرنا حاکم اسلام کا کام ہے ،عوام کو چاہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فلاں نے زنا یا لواطت جیسا قبیح فعل کیا ہے تو اس سے اس وقت تک سماجی تعلق ختم کرلیں جب تک وہ کامل توبہ نہ کرلے۔

فاعل و مفعول کی اُخروی سزا

1۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: ”جس نے کسی کو خود پر بخوشی قدرت دی، حتی کہ دوسرے نے اس سے منہ کالا کیا تو اللہ پاک اسے عورتوں کی سی شہوت میں مبتلاء فرما دے گا اور قیامت تک اس کی قبر میں شیطان کو اس کے قریب رکھے گا۔“(8)

2۔ حضرت وکیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص قومِ لوط کا سا عمل کرتے ہوئے مرے گا تو بعدِ تدفین اسے قومِ لوط کے قبرستان میں منتقل کر دیا جائے گا اور اس کا حشر انہی کے ساتھ ہو گا ۔(9)

3۔ مروی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام دوران سفر ایک آگ کے پاس سے گزرے۔ جو ایک مرد پر جل رہی تھی۔ آپ نے اس آگ کو بجھانے کے لئے اس پر پانی ڈالا۔ اچانک اس آگ نے ایک لڑکے کی صورت اختیار کر لی اور وہ مرد آگ بن گیا۔ آپ کو اس سے بہت تعجب ہوا اور آپ نے بارگاہِ الہٰی میں عرض کی،” اے میرے رب! ان دونوں کو ان کے دنیاوی حال پر لوٹا دے تا کہ میں ان سے ان کے بارے میں پوچھ سکوں۔“

چنانچہ اللہ پاک نے ان دونوں کوزندہ فرما دیا۔ آپ نے دیکھا کہ وہ ایک مرد اور ایک لڑکا تھا۔ آپ نے ان سے فرمایا،”تم دونوں کا کیا معاملہ ہے؟“ مرد نے جواب دیا، ” اے روح اللہ! میں دنیا میں اس لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو گیا تھا۔ شہوت نے مجھے ابھارا کہ میں اس سے برا کام کروں۔ پھر جب میں اور یہ لڑکا مر گئے، تو یہ آگ بن گیا۔ جو مجھے جلاتا ہے اور میں بھی آگ بن کر اسے جلاتا ہوں۔ پس ہمارا یہ عذاب قیامت تک جاری رہے گا۔“(10)

5/5 - (2 votes)

حوالہ جات

حوالہ جات
1پ۸،اعراف:۸۰،۸۱
2ھود:۸۲
3ترمذی،کتاب الحدود،باب ماجاء فی حد اللوطی ،رقم ۱۴۶۱ج۳،ص۱۳۷
4کنزالعمال،کتاب المواعظ،رقم۴۳۹۷۵،ج۱۶،ص۳۱
5کنزالعمال ،کتاب الحدود،رقم ۱۳۱۲۹ج۵،ص۱۳۵
6مستدرک ،کتاب الحدود،رقم ۸۱۱۳،ج۵،ص۵۰۸
7کتاب الکبائر،ص۶۶
8,
10
کتاب الکبائر،ص ۶۶
9کنزالعمال ،کتاب الحدود ،رقم ۱۳۱۲۷،ج۵،ص۱۳۵
Zina-ka-Azab

آخرت میں زنا کا عذاب کیا ہو گا؟

کھانا کھانے کی دعا

کھانا کھانے کی دعا

7 thoughts on “لواطت یعنی مرد کا مرد سے بدفعلی کرنا (قوم لوط والا فعل)

    1. بلکل ایسا ہی بیان کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں حقیقی طور پر مراد نہیں ہے بلکہ گناہ کی قباحت بیان کرنا مقصود ہے۔ یعنی اگر کوئی واقعی ایسا فعل کرتا تو اسے جو گناہ ملتا ویسا ہی اسے سود کھانے سے ملے گا۔

      1. بھائی جان مجھ سے بہت بڑا گناہ ہوا ہے اور میں اللّٰہ پاک کے آگے بہت شرمندہ ہوں
        مجھ سے قوم لوط والا گناہ ہوا ہے میں توبہ کرتا ہوں اللہ مجھے معاف کردیں مجھے بتائیں میرا گنا کیسے معاف ہو گا،??????

  1. بھائی جان مجھ سے بہت بڑا گناہ ہوا ہے اور میں اللّٰہ پاک کے آگے بہت شرمندہ ہوں
    مجھ سے قوم لوط والا گناہ ہوا ہے میں توبہ کرتا ہوں اللہ مجھے معاف کردیں مجھے بتائیں میرا گنا کیسے معاف ہو گا،??????

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)