قیامت کا علم تو خدا کو ہے۔ ہمیں اس قدر معلوم ہے کہ جب یہ سب علامتیں ظاہر ہو چکیں گی اور روئے زمین پر کوئی خدا کا نام لینے والا باقی نہ رہے گا تب حضرت اسرافیل علیہ السلام بحکم الٰہی صور (1) پھونکیں گے۔ اس کی آواز اوّل اوّل تو بہت نرم ہوگی اور دم بہ دم (2) بلند ہو تی چلی جائے گی۔ لوگ اس کو سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مرجائیں گے۔
زمین و آسمان اور تما م جہان فنا ہو جائے گا۔ اسی کو قیامت کہتے ہیں۔ پھر جب اللہ تعالیٰ چاہے گا حضرت اسرافیل کو زندہ کریگا اور دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دے گا۔ صور پھونکتے ہی پھر سب کچھ موجود ہو جائے گا۔ مُردے قبروں سے اٹھیں گے۔ نامہ اعمال ان کے ہاتھوں میں دےکر محشر میں لائے جائیں گے۔ وہاں جزا (3) اور حساب کیلئے منتظر کھڑے ہوں گے۔
آفتاب نہایت تیزی پر اور سروں سے بہت قریب بقدر ایک میل ہوگا۔ شدّتِ گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ کثرت سے پسینہ آئے گا۔ کسی کے ٹخنے تک، کسی کے گھٹنے تک، کسی کے گلے تک، کسی کے منہ تک مثل لگام کے۔ ہر شخص حسب حال و اعمال ہوگا۔ پھر پسینہ بھی نہایت بدبو دار ہوگا۔
پچاس ہزار سال کا دن اور آدھا انتظار میں
اس حالت میں طویل عرصہ گزرے گا ۔ پچاس ہزار سال کا تو وہ دن ہوگا اور اس حالت میں آدھا گزر جائے گا۔ لوگ سفارشی تلاش کریں گے جو اس مصیبت سے نجات دلائے اور جلد حساب شروع ہو۔ تمام انبیاء علیہم السلام کے پاس حاضری ہوگی لیکن کار براری نہ ہوگی (4)۔
آخر میں حضور پُر نور، سیدانبیاء، رحمت عالم ،محمد مصطفی ﷺ کے حضور میں فریاد لائیں گے۔ اور شفاعت (5)کی درخواست کریں گے۔ حضور پُر نور ﷺ فرمائیں گے
میں اس کیلئے موجود ہوں۔ یہ فرما کر حضور ﷺ بارگاہ الٰہی عزوجل میں سجدہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارشاد ہوگا!
اے محمد ﷺ سجدے سے سر اٹھائیے بات کہے سنی جائے گی، شفاعت کیجئے قبول کی جائے گی۔
حضورﷺ کی شفاعت
حضور ﷺ کی ایک شفاعت تو تمام اہل محشر کیلئے ہے جو شدّتِ ہول (6) اور طولِ خوف (7) سے فریاد کر رہے ہوں گے اور یہ چاہتے ہوں گے کہ حساب فرما کر ان کے لئے حکم دے دیا جائے۔ اَب حساب شروع ہوگا۔ میزان (8)عمل میں اعمال تولے جائیں گے۔ اعمال نامے ہاتھوں میں ہوں گے۔ اپنے ہی ہاتھ، پاؤں، بدن کے اعضاء اپنے خلاف گواہیاں ديں گے۔
زمین کے جس حصّہ پر کوئی عمل کیا تھا وہ بھی گواہی دینے کو تیار ہوگا۔ عجیب پریشانی کا وقت ہو گا کوئی یار نہ غمگسار۔ نہ بیٹا باپ کے کام آسکے گا نہ باپ بیٹے کے۔ اعمال کی پرسش (9)ہے۔ زندگی بھر کا کیا ہوا سب سامنے ہے۔ نہ گناہ سے مکر سکتا ہے نہ کہیں سے نیکیاں مل سکتی ہیں۔ اس بے کسی (10) کے وقت میں دستگیرِ بیکساں(11) حضور پُر نور محمد مصطفی ﷺ کام آئیں گے اور اپنے نیاز مندوں (12)اور امیدواروں کی شفاعت فرمائیں گے۔
حضور ﷺ کی شفاعتیں کئی طرح کی ہوں گی
حضور ﷺ کی شفاعتیں کئی طرح کی ہوں گی۔ بہت لوگ تو آپ کی شفاعت سے بے حساب داخل جنت ہوں گے۔ اور بہت لوگ جو دوزخ کے مستحق ہوں گے حضور ﷺ کی شفاعت سے دخولِ (13) دوزخ سے بچیں گے۔ اور جو گناہگار مومن دوزخ میں پہنچ چکے ہوں گے وہ حضور ﷺ کی شفاعت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے۔
اہلِ جنت بھی آپ ﷺ کی شفاعت سے فیض پائیں گے ان کے درجات بلند کئے جائیں گے۔ باقی اور انبیاء ومرسلین علیہم السلام و صحابہ کرام و شہداء و علماء واولیا ء رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اپنے متوسلین (14)کی شفاعت کریں گے۔ لوگ علماء کو اپنے تعلقات یاد دلائیں گے۔ اگر کسی نے عالِم کو دنیا میں وضو کے لئے پانی لا کر دیا ہوگا تو وہ بھی یاد دلا کر شفاعت کی درخواست کریگا اور وہ اس کی شفاعت کریں گے۔
حوالہ جات
1↑ | ترئی ،بگل، وہ آواز جو حضرت اسرافیل علیہ السلام حشر کے روز ایک دفعہ مارڈالنے کے لئے اوردوسری مرتبہ جِلانے کے لئے نکالیں گے |
---|---|
2↑ | پے درپے |
3↑ | بدلہ |
4↑ | مطلب پورانہ ہوگا |
5↑ | سفارش |
6↑ | ڈر، خوف ، گھبراہٹ |
7↑ | خوف کی زیادتی |
8↑ | ترازو |
9↑ | پوچھ گچھ |
10↑ | اکیلا پن ، بے مدد گاری |
11↑ | بے یارو مددگار کے مددگار |
12↑ | حاجت والے ، خواہش رکھنے والے |
13↑ | داخل ہونا |
14↑ | وسیلہ ڈھونڈنے والے ، وسیلہ بنانے والے |