دنیا بظاہر بڑا پُررونق مقام ہے۔ لیکن اس کا عیب یہ ہے کہ یہاں کی ہر چیز کی کوئی نہ کوئی انتہا ہے۔ عنقریب ایک دن ایسا آئے گا کہ جب دنیا کی تمام رنگینیاں ختم ہو جائیں گی۔ دنیا کی خوبصورتی پر زوال آ جائے گا۔ دنیا اُجڑے ہوئے چمن کی طرح ویران ہو جائے گی۔ بڑے بڑے پہاڑ بکھر جائیں گے اور دھنی ہوئی روئی کی طرح پرواز کرتے ہوں گے۔ عالیشان محلات ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔ چمکتے ہوئے ستارے اپنی جگہ چھوڑ دیں گے۔
قیامت کی علامات
سورج اور چاند کی روشنی مدھم پڑ جائے گی۔ زمین، چاند اور سورج کے گُل ہونے کی وجہ سے تاریک ہو چکی ہو گی۔ سمندر سُلگائے جائیں گے۔ زمین ایسے تھرتھرائے گی کہ کبھی نہ تھرتھرائی ہو گی۔ زمین اپنا بوجھ باہر پھینک دے گی۔ آسمان پھٹ کر بہہ جائے گا۔ ایک عجیب سماں ہو گا۔ حال یہ ہو گا کہ دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی۔ ایسی تباہی مچے گی کہ اَلْاَمان وَالحفیظ۔ اسی کو قیامت کا دن کہتے ہیں۔
اسی کو حسرت اور پشیمانی کا دن کہتے ہیں۔ اس کو حساب کتاب اور سوال جواب کا دن کہتےہیں۔ اسی کو زلزلے اور تباہی کا دن کہتے ہیں۔ اور اسی کو واقع ہونے اور دل دہلا دینے کا دن کہتے ہیں۔ اسی کو تھرتھرا دیئے جانے اور اُلٹ دیئے جانے کا دن کہتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں اُس دن کی تیاری کرنے اور خوب خوب نیک اعمال بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ قرآن کریم میں قِیامت کو مختلف ناموں سے بیان کیا گیا ہے۔ اس کےتقریباً 100 سے زائد نام ہیں۔
قیامت پر ایمان
قیامت پرایمان رکھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ یہ عقیدہ مسلمان کے بنیادی عقائد اور ضروریاتِ دِین سے ہے۔ ضروریاتِ دِین اسلام کے وہ اَحکام ہیں، جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسےاللہ پاک کی وَحدانِیّت(1)، انبِیائے کرام علیہم السلام کی نبوت، نماز، روزے، حج، جنت، دوزخ، قِیامت میں اٹھایا جانا، حساب و کتاب لینا وغیرہ ان پر ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔
قیامت کب آئےگی؟اس کا حقیقی علم تو اللہ پاک اور اللہ پاک کی عطا سے اس کے حبیب ﷺ کو ہے۔ لیکن قرآن کریم اور اَحادیث مبارکہ میں قِیامت قائم ہونے کی کئی علامات بیان فرمائی گئی ہیں۔ ان علامات کا ظاہر ہونا قیامت کے جلد آنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اپنی دوسری تحریروں میں ہم قیامت کی علامات کے بارے میں جانیں گے۔
حوالہ جات
1↑ | یعنی اس کا ایک ہونا |
---|