فلسطین کی تاریخ ایک طویل اور پیچیدہ تاریخ ہے جو صدیوں پر محیط ہے۔ فلسطین کا خطہ قدیم زمانے سے ہی ایک اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز رہا ہے۔ یہاں مختلف اقوام اور مذاہب کے لوگوں نے رہائش کی ہے، جن میں یہودی، عرب، یونانی، رومی، عثمانی اور برطانوی شامل ہیں۔
فلسطین کی تاریخ کے بارے میں سب سے پہلے معلومات قدیم مصری دستاویزات سے ملتی ہیں۔ ان دستاویزات میں فلسطین کا ذکر ایک اہم تجارتی راستے کے طور پر کیا گیا ہے۔ 12ویں صدی قبل مسیح میں، اسرائیلی قوم نے فلسطین پر قبضہ کیا اور یہاں ایک آزاد ریاست قائم کی۔ یہ ریاست 586 قبل مسیح میں بابل کی سلطنت نے فتح کر لی۔
ہیکل ثانی
538 قبل مسیح میں، فارس نے بابل کو شکست دی اور فلسطین پر قبضہ کیا۔ فارس نے یہودیوں کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دی۔ یہودیوں نے فلسطین میں دوبارہ آبادی شروع کی اور ایک نیا ہیکل ثانی، تعمیر کیا۔
332 قبل مسیح میں، سکندر اعظم نے فارس کو شکست دی اور فلسطین پر قبضہ کیا۔ سکندر کی موت کے بعد، فلسطین پر مختلف سلطنتوں نے حکمرانی کی، جن میں یونانی، رومی، اور عثمانی شامل ہیں۔
1917 میں، برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کیا۔ برطانیہ نے 1922 میں فلسطین پر ایک انتداب قائم کی۔ انتداب کے دوران، یہودیوں اور عربوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا۔ یہودیوں نے فلسطین میں ایک یہودی ریاست قائم کرنے کی کوشش کی، جبکہ عربوں نے ایک عرب ریاست قائم کرنے کی کوشش کی۔
فلسطین جنگ
1947 میں، اقوام متحدہ نے فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ ایک ریاست یہودیوں کے لیے اور ایک ریاست عربوں کے لیے۔ عربوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا اور فلسطین جنگ شروع ہو گئی۔
1948 میں، اسرائیل نے ایک آزاد ریاست کا اعلان کیا۔ اسرائیل کی آزادی کی جنگ میں، اسرائیل نے فلسطین کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ عرب ممالک نے اسرائیل پر حملہ کیا، لیکن عربوں کو شکست ہوئی۔
فلسطین جنگ کے بعد، فلسطین کے عربوں نے ایک آزاد ریاست قائم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اسرائیل نے فلسطین کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف متعدد جنگیں لڑی ہیں، لیکن وہ اسرائیل سے اپنے علاقے کو واپس حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
موجودہ صورتحال
فلسطین کی موجودہ صورتحال ایک پیچیدہ بحران ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک امن معاہدہ طے کرنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ فلسطینیوں کی اپنی آزادی کے لیے جدوجہد جاری ہے۔
فلسطین کی تاریخ ایک اہم اور پیچیدہ تاریخ ہے۔ یہ تاریخ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری تنازع کی جڑوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔