فائر بریگیڈ والے یعنی وہ لوگ جو حادثات کی صورت میں آگ بجھاتے ہیں۔ ان کی ذمہ داری میں صرف آگ بجھانا نہیں ہے بلکہ ان کی بہت ساری مزید بھی ذمہ داریاں ہیں۔ فائر بریگیڈ والے لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا مشن ہے کہ ہر ایسی چیز جو حادثاتی طور پر آگ لگنے کا سبب بنے اس کو دور رکھا جائے، اور اگر کوئی چیز آگ کا سبب بن بھی رہی ہو تو آگ لگنے ہی نہ دی جائے۔ اگر آگ لگ بھی جائے تو بڑھنے نہ دی جائے، اور اگر آگ بڑھ بھی جائے تو نقصان نہ ہونے دیا جائے۔
تھوڑا نقصان ہو بھی جائے تو زیادہ نقصان نہ ہونے دیا جائے، چلو اگر مال کا نقصان ہو بھی جائے تو جان کا نقصان نہ ہونے دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف ہماری ذمے داری نہیں ہے بلکہ ہر ایک انسان کی ذمے داری ہے۔
اصول حفاظت
ان کے اس پیغام سے ایک بہترین اور زبردست قانون اور اصول بنتا ہے : ”ایسے سبب ہی اختیار کرنے سے بچنا ہے جس کی وجہ سے نقصان ہو، یا جان چلی جائے اگر چہ صرف اندیشہ ہی ہو“. اس اصول اور ضابطے پر عمل کرکے ہم اپنی زندگی میں بڑی بڑی تباہیوں سے بچ سکتے ہیں اور بڑے بڑے نقصانات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
مثال سے اس کو اس طرح سمجھیں
ٹریفک سگنل مذکورہ اصول پر عمل کرنے کی لئے بہترین جگہ ہے۔ جب ریڈ لائٹ آن ہو تو اس کا مطلب ہے کہ رکے رہو جلدی نہ کرو، وگرنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنی جان و مال کا نقصان کر بیٹھو۔ ہمارا ایسے وقت میں جلدی کرنا، بائیک یا گاڑی کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کرنا، سب سے آگے بھاگنے کی کوشش کرنا، بار بار اسپیڈ تیز کرنا، بیچ روڈ تک گاڑی لے آنا یا اس طرح کے کام۔۔وغیرہ
یہ سارے کام حادثات کا سبب ہیں، ان کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یا تو ہماری گاڑی یا بائیک کا نقصان ہوگا یا جسم کا نقصان ہوگا کہ ہمیشہ کے لیے معذور بھی ہوسکتے ہیں یا جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی طرح دوسروں کو بھی ہماری وجہ سے نقصان پہنچے گا۔ لہذا ایسے سبب کے اختیار کرنے سے لازمی بچنا ہے۔
اس کے علاوہ دوران ڈرائیونگ ٹریفک اصولوں کے خلاف گاڑی چلانا، جیسے موبائل فون استعمال کرنا اور اس کے علاوہ دیگر قوانین پر عمل نہ کرنا جان ومال کی ہلاکت کا سبب بن سکتے ہیں۔
چھوٹی چیزیں اور بڑی تباہیاں
اس کے علاوہ روزمرہ اور پوری زندگی کے کچھ ایسے چھوٹے چھوٹے کام جو بڑی بڑی تباہیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ جیسے:
- صحت کے اصولوں کے خلاف کھانا یا پینا اور آرٹیفیشل میٹھا یا مسالے دار غذائیں زیادہ کھانا بیماری اور پھر موت کا سبب بن سکتا ہے۔
- زیادہ تیز روشنی یا موبائل و کمپیوٹر کا غلط طریقے پر استعمال آنکھوں کی نظر کمزور کرنے یا اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے ۔
- اسی طرح بغیر اجازت کسی دوسرے بندے کی ہلکی سی چیز اجازت کے بغیر اٹھانا آہستہ آہستہ چوری کرنے پھر ڈاکہ ڈالنے اور موت کا سبب سکتی ہے۔
- اپنے بچوں کو ادب اور دین نہ سکھانا ان کے لیے بدمعاشی اور معاشرے کے بدتر افراد ہونے یا اپنے والدین کے ساتھ برا سلوک کرنے کا سبب بن سکتا ہے، بلکہ اکثر طور پر بنتا بھی ہے۔
- اسی طرح چھوٹے چھوٹے گناہ کرنا بڑے بڑے گناہوں پر جری ہو جانے اور کبھی کافر ہونے کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔
تو اس طرح کی بےشمار مثالیں ہیں جن میں چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑی بڑی تباہیوں کا سبب بنتی ہیں۔ لہذا اگر بڑی تباہیوں سے بچنا ہے تو چھوٹے چھوٹے اسباب سے بچو۔
اھم نکتہ
اس اصول کے تحت دین و دنیا کی بےشمار حکمتیں رکھنے والے کامل دین "دین اسلام” نے مرد و عورت کو بڑی تباہی سے بچانے کے لیے نظر کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے۔
مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں(1)
اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں(2)
کیونکہ پہلے آنکھ دیکھتی ہے پھر دل میں اترتا ہے پھر دماغ میں پھر تمام اعضاء میں اثر پہنچتا ہے، پھر گناہ کی خواہش پیدا ہوتی ہے، اعضاء حرکت کرتے ہیں حتی کہ معاملہ حرام کاری اور زنا تک پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ زنا کرنے والے معاشرے کے بدترین افراد ہوتے ہیں، زنا کی وجہ سے ایسی بیماریاں لگتی ہیں جن کا کوئی علاج ہے ہی نہیں۔ تو ہماری پیاری شریعت نے اتنی بڑی تباہی کی جڑ کو ہی ختم کردیا کہ جب آنکھ دیکھے گی ہی نہیں تو معاملہ آگے بڑھے گا ہی نہیں۔
اللّٰہ پاک ہمیں گناہوں کی تباہی سے محفوظ فرمائے۔ آمین