حضرت سیدنا ابو جہم بن حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔: ”غزوہ یرموک کے دن میں اپنے چچا زاد بھائی کو تلاش کر رہا تھا۔ اور میرے پاس ایک برتن میں پانی تھا۔ میرا یہ ارادہ تھا کہ میں زخمیوں کو پانی پلاؤں گا۔ اتنی ہی دیر میں مجھے میرے چچا زاد بھائی نظر آئے۔ میں ان کی طرف لپکا دیکھا تو وہ زخموں سے چُورچُور اور خون میں لت پت تھے۔ میں نے ان کے چہرے سے خون صاف کیا اور پوچھا :” کیا تم پانی پیؤ گے؟“ انہوں نے گردن کے اشارے سے ہاں کی تو میں نے پانی کا پیالہ ان کی طرف بڑھا دیا۔
ابھی انہوں نے برتن منہ کے قریب ہی کیا تھا کہ اچانک کسی زخمی کے کراہنے کی آواز آئی۔ فوراً پیالہ میری طرف بڑھایا اور کہا: ”جاؤ، پہلے اس زخمی کو پانی پلاؤ۔“ میں دوڑ کر وہاں پہنچا تو دیکھا کہ وہ حضرت سیدنا عمر و بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھائی حضرت سیدنا ہشام بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
میں نے ان سے پوچھا :”کیا تم پانی پینا چاہتے ہو؟ ”انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔ میں نے ان کو پانی دیا۔ اتنے میں ایک اور زخمی کی آواز آئی۔ تو انہوں نے فرمایا :”جاؤ، پہلے میرے اس زخمی بھائی کو پانی پلاؤ۔“ میں دوڑ کر وہاں پہنچا تو وہ جامِ شہادت نوش فرما چکے تھے۔ میں واپس حضرت سیدنا ہشام بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو وہ بھی اپنے خالق حقیقی عزوجل کی بارگاہ میں جا چکے تھے۔ پھر میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس آیا تو وہ بھی واصل بحق ہو چکے تھے۔
امام واقدی اور حضرت سیدنا ابن الاعرابی رحمہم االلہ تعالیٰ سے مروی ہے : ”حضرت سیدنا عکرمہ بن ابو جہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب پانی دیا گیا۔ تو انہوں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا سہل بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شدید پیاس میں مبتلا ہیں اور ان کی طر ف دیکھ رہے ہیں۔ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی نہ پیا۔ اور فرمایا: ”جاؤ، پہلے میرے بھائی کو پانی پلاؤ۔“
جب ان کو پانی دیا گیا تو انہوں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا حارث بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شدید زخمی حالت میں ہیں۔ اورشدّت پیاس کی وجہ سے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: ”جاؤ، پہلے میرے بھائی کو پانی پلاؤ۔ جب ان کے پاس پہنچے تو وہ بھی دم توڑ چکے تھے۔ دوبارہ جب حضرت سیدنا سہل بن حارث اور حضرت سیدنا عکرمہ بن ابو جہل رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس گئے تو وہ بھی جاں بحق ہو چکے تھے۔
حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب ان کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا:”تم جیسے عظیم لوگوں پر میری جان قربان ہو۔“
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین)