عورت کا مکر بہت طاقتور ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کے مکر کو عظیم فرمایا ہے(1)۔ جبکہ شیطان کے مکر کو ضعیف و کمزور فرمایا(2)۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ شیطان کا ڈسا شفاء پا سکتا ہے مگر عورت کا ڈسا پانی بھی نہیں مانگتا۔
کہا جاتا ہے کہ قرون وسطیٰ میں فرانس کے ایک قصبے میں عورتیں ایک قسم کا زہر ملا کر صبح کے وقت مرد کے کھانے میں ڈال دیتی تھیں اور جب وہ رات کو واپس آتا تو بیوی اسے زہر کا اثر زائل کرنے کے لیے تریاق دے دیتی۔ لیکن اگر وہ گھر واپس نہ آتا تو اسے تریاق ملنے میں بہت دیر ہو جاتی۔ تب اس زہر سے شوہر کو سر درد متلی اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی تھی۔
اس کے علاوہ بے چینی بھی حد سے بڑھ جاتی تھی اور جتنی دیر وہ گھر آنے میں دیر کرتا زہر کا اثر دوگنا ہوتا جاتا۔ جیسے ہی وہ گھر واپس آتا تو اس کی بیوی اسے بغیر علم کے تریاق دے دیتی۔ اور چند ہی منٹوں میں اس کی حالت بہتر ہو جاتی تھی۔ مردوں کا خیال تھا کہ ان کا زیادہ دیر گھر سے باہر رہنا ان کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اسی لیے مرد زیادہ وقت گھر گزارتے اور بیوی کو زیادہ وقت دیتے تھے۔ اڑیل خاوند کو قابو کرنے کی یہ ایک پرانی تکنیک تھی۔ اہل عرب اپنے مقولے میں استعمال کرتے ہیں کہ
فلان اتنا زیادہ مکار ہے کہ اس کے مکر سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جائے۔
عورت کا مکر
بنی اسرائیل کے ایک نواجوان نے اپنی بیوی کو غیر مرد کیساتھ ناگفتہ حالت میں دیکھ لیا۔ مگر شوہر اس آشنا کو پہچان نہ سکا اور پوچھنے پر عورت مکر گئی۔ ان کے شہر میں ایک پہاڑ تھا جہاں اپنی صداقت بیان کرنے کے لیے قسم کھائی جاتی تھی۔
مرد نے عورت کو وہاں قسم کھانے کو کہا تو عورت نے ہامی بھر لی اور اپنے آشنا کو کہا کہ فلاں دن تم گدھا لیکر فلاں جگہ کھڑے ہوجانا۔ شوہر نے آشنا کو دیکھا نہیں تھا۔ مقرر دن مرد عورت کو لیکر چلا تو عورت کچھ دیر چلتی رہی اور جہاں وہ آشنا کھڑا تھا وہاں جان بوجھ کر ٹھوکر کھا کر گر گئی۔ مرد کو کہنے لگی کہ میں مزید نہیں چل سکتی لہذا وہ گدھے والا کھڑا ہے اسکو اجرت پر ساتھ لے چلو۔
مرد نے گدھے والے کو اجرت دیکر عورت کو سوار کروا دیا۔ جب پہاڑ کے پاس پہنچنے والے تھے تو عورت نے جان بوجھ کر خود کو گدھے سے گرا دیا اور اپنی شرمگاہ سے کپڑا ہٹا دیا۔ مرد نے دیکھا کہ عورت کو بے پردگی کی حالت میں اس گدھے والے نے بھی دیکھ لیا ہے۔ عورت زور سے گدھے والے پر چیخ پڑی کہ دیکھ کیا رہے ہو مجھے اٹھاؤ۔ تو گدھے والے آشنا نے عورت کا ہاتھ پکڑ کر اٹھا دیا۔
پہاڑ زائل ہو گیا
اب ہوا یوں کہ مرد کے سامنے ہی گدھے والے آشنا نے اسکی عورت کی شرمگاہ بھی دیکھ لی اور چھو بھی لیا۔ جب وہ پہاڑ پر پہنچے تو گدھے والا دور کھڑا ہوگیا۔ اب عورت نے قسم یوں کھائی کہ میرے جسم کو آپ کے اور اس گدھے والے کے سوا کسی نے نہیں چھوا اور نہ میری شرمگاہ کو آپ کے سوا اور اس گدھے والے کے سوا کسی نے دیکھا ہے۔
اس کی قسم بظاہر تو سچ تھی کیونکہ گدھے والے نے پہلے بھی چھوا اور دیکھا تھا۔ مگر اس عورت کا مکر ایسا کامیاب ہوا کہ قسم بھی پوری ہوگئی۔ یوں وہ عورت سلامت پہاڑ سے اتر آئی۔ مگر اس کے مکر کی وجہ سے پہاڑ اپنی جگہ سے زائل ہوگیا اور زمین میں دھنس گیا۔ تب سے یہ محاورہ مشہور ہوگیا کہ فلاں کا مکر ایسا کہ پہاڑ کو بھی زائل کر دے۔(3)
ٹیڑھی پسلی
علماء نے عورتوں کے مکر پر کتابیں لکھیں ہیں۔ عورت کی چالبازی اور مکاری بہت شدید ہے۔ اسی لیے حدیث پاک میں آیا کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے اس سے اسی طرح فائدہ اٹھا لو۔ سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ بیٹھو گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔
لہذا عورت کے مکر کو جانتے ہوئے بھی در گزر سے کام لیا جائے۔ اگر تم اس کے مکر پر مکر کرو گے تو تمہارے قابو نہیں آئے گی۔ اب یہاں عورت سے مراد ہر عورت نہیں مگر اتنا ضرور ہے کہ کوئی بھی عورت مکر کرے تو بادشاہوں کی عقل نکال سکتی ہے۔
قرآن کریم ہر علم کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ طبائع بشر و مکرِ نساء کی طرف اشارے بھی علوم قرآن کا حصہ ہیں۔ قرآن پاک کی یہ شان ہے کہ اس میں ہر چیز کا بیان ہے۔ جو کثرت سے قرآن پڑھے گا اس پر دنیا و آخرت کے علوم کھل جاتے ہیں۔