دنیا میں متضاد اشیاء کی باھم کشش بلکہ محتاجی بہت اھمیت رکھتی ہے۔ رات بغیر دن کے بے مزہ اور دن بے رات کے ناتمام۔ زمین آسمان کے بناء حسین نہیں اور آسمان زمین کے بغیر باکمال نہیں۔ گلاب میں کانٹے نہ ہوں تو دونوں ادھورے۔ کہ کھلے گلاب کو کوئی بھی توڑ سکتاہے۔ مگر کانٹے ہوں تو کسی کی مجال نہیں حالانکہ دونوں متضاد ہیں۔ بھائی، باپ اور خاوند عورت کے لیے کانٹے ہیں جو آنے والے کو باز رکھتے ہیں۔
اور اگر صرف کانٹے ہی ہوں تو کوئی نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔ اسی طرح عورت کا حسن الگ حیثیت رکھتا ہے اور مرد کا جمال الگ طرح کا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں قسم کے حسن متضاد صفات رکھتے ہیں۔ خاتون نزاکت میں حسین جبکہ مرد صلابت میں باجمال ہوتا ہے۔ عورت چہرے پہ فالتو بال و کھال اتارنے سے حسین جبکہ مرد چہرے پر بالوں کے ساتھ حسین ہوتا ہے۔
عورت کا حسن
یونہی عورت میں ضعف و کمزوری جمال اور مرد میں قوت و طاقت جمال ہے۔ عورت میں شرم و حیاء حسن و جمال جبکہ مرد میں خود اعتمادی جمال ہے۔ عورت کا حسن سونے چاندی کے زیورات سے جبکہ مرد کا داڑھی و عمامہ سے حسن و جمال جوبنوں پہ آتا ہے۔ خاتون کا حسن چہرے پر معصومیت جبکہ مرد کا جمال چہرے پر ہیبت سے آتا ہے (جس کو وجاھت کہتے ہیں)۔
تو جو مرد خواتیں کی طرح نزاکت دکھاتے چہرے کے بال صاف کرتے میک اپ سے منہ بھرتے وہ زنانہ ہیں۔ اور جو خواتین مردوں کی طرح بال رکھتیں مردوں والے کام کی کوشش کرتی ہیں وہ خواتین مردانہ ہیں۔ یہ دونوں فطرت کے اصولوں سے ہٹے ہوئے طبیعت سلیمہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ اور ایسے دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔
مرد کا حسن و جمال چہرے پر سنجیدگی و متانت و وجاہت ہے۔ مرد کا حسن سلیقے سے رکھی داڑھی، طریقے سے بندھا عمامہ پر، ہیبت کرنے کو معقول طوالت کے ساتھ زلفیں ہیں۔ آپ ان سب کا تجرباتی مشاہدہ ان اداکاروں سے بھی کر سکتے ہیں۔ جو داڑھی منڈھے اور مونچھیں صاف کئیے ہوتے ہیں اگر وہی لوگ داڑھی پگڑی اور زلفوں میں دیکھے جائیں تو پر کشش لگتے ہیں۔
الغرض مرد میں ہر وہ شے حسن و جمال پیدا کرتی ہے۔ جو ہیبت و کرختگی ظاہر کرے اور عورت کا حسن حیاء و پوشیدگی میں ہے۔ ہر ایک اپنا خیال کرے ورنہ کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا کے مصداق مخنث و ہیجڑے کثیر ہو جائیں گے۔