آپ نے پچھلی تحریر میں جانا کہ اسلام سے پہلے عورت پر کس طرح ظلم ٹھایا جاتا تھا۔ مگر جب ہمارے رسول رحمت حضرت محمد مصطفٰی ﷺ خدا کی طرف سے ”دین اسلام” لے کر تشریف لائے تو دنیا بھر کی ستائی ہوئی عورتوں کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ اور اسلام کی بدولت ظالم مردوں کے ظلم و ستم سے کچلی اور روندی ہوئی عورتوں کا درجہ اس قدر بلند و بالا ہو گیا کہ عبادات و معاملات بلکہ زندگی اور موت کے ہر مرحلہ اور ہر موڑ پر عورتیں مردوں کے دوش بدوش کھڑی ہو گئیں اور مردوں کی برابری کے درجہ پر پہنچ گئیں۔ مردوں کی طرح عورتوں کے بھی حقوق مقرر ہو گئے اور ان کے حقوق کی حفاظت کیلئے خداوندی قانون آسمان سے نازل ہوگئے اور ان کے حقوق دلانے کے لئے اسلامی قانون کی ماتحتی میں عدالتیں قائم ہوگئیں۔
عورتوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہو گئے۔ چنانچہ عورتیں اپنے مہر کی رقموں’ اپنی تجارتوں’ اپنی جائدادوں کی مالک بنا دی گئیں اور اپنے ماں باپ’بھائی بہن اولاد اور شوہر کی میراثوں کی وارث قرار دی گئیں۔ غرض وہ عورتیں جو مردوں کی جوتیوں سے زیادہ ذلیل و خوار اور انتہائی مجبور و لاچار تھیں وہ مردوں کے دلوں کا سکون اور ان کے گھروں کی ملکہ بن گئیں۔ چنانچہ قرآن مجید نے صاف صاف لفظوں میں اعلان فرمادیا کہ۔
”اﷲ نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کر دیں تا کہ تمہیں ان سے تسکین حاصل ہو اور اس نے تمہارے درمیان محبت و شفقت پیدا کر دی۔”(1)
عورت اسلام کے بعد
اب کوئی مرد بلا وجہ نہ عورتوں کو مار پیٹ سکتا ہے نہ ان کو گھروں سے نکال سکتا ہے اور نہ کوئی ان کے مال و اسباب یا جائدادوں کو چھین سکتا ہے بلکہ ہر مرد مذہبی طور پر عورتوں کے حقوق ادا کرنے پر مجبور ہے چنانچہ خداوند قدوس نے قرآن مجید میں فرمایا کہ۔
”عورتوں اور مردوں پر ایسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر اچھے سلوک کے ساتھ۔” (2)
اور مرد کے لئے فرمان جاری فرما دیا کہ
” اور اچھے سلوک سے عورتوں کے ساتھ زندگی بسر کرو۔” (3)
خوشحال زندگی کا راز
تمام دنیا دیکھ لے کہ دین اسلام نے میاں بیوی کی اجتماعی زندگی کی صدارت اگرچہ مرد کو عطا فرمائی ہے اور مردوں کو عورتوں پر حاکم بنا دیا ہے تا کہ نظام خانہ داری میں اگر کوئی بڑی مشکل آن پڑے تو مرد اپنی خداداد طاقت و صلاحیت سے اس مشکل کو حل کر دے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جہاں مردوں کے کچھ حقوق عورتوں پر واجب کر دیئے ہیں۔ وہاں عورتوں کے بھی کچھ حقوق مردوں پر لازم ٹھہرا دیئے گئے ہیں۔ اس لئے عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے حقوق میں جکڑے ہوئے ہیں تا کہ دونوں ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کر کے اپنی اجتماعی زندگی کو شادمانی و مسرت کی جنت بنادیں۔ اور نفاق و شقاق اور لڑائی جھگڑوں کے جہنم سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جائیں۔
عورتوں کو درجات و مراتب کی اتنی بلند منزلوں پر پہنچا دینا یہ حضور نبی رحمت ﷺ کا وہ احسان عظیم ہے کہ تمام دنیا کی عورتیں اگر اپنی زندگی کی آخری سانس تک اس احسان کا شکریہ ادا کرتی رہیں پھر بھی وہ اس عظیم الشان احسان کی شکر گزاری کے فرض سے سبکدوش نہیں ہو سکتیں۔ سبحان اﷲ! تمام دنیا کے محسن اعظم حضور نبی اکرم ﷺ کی شان رحمت کا کیا کہنا؟
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا
فقیروں کا ماویٰ ضعیفوں کا ملجیٰ
یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ