میں ایک خوبصورت مسجد کے گیٹ پر پہنچا۔ جس میں میلاد النبی کے لیے چراغاں، اور خوشیوں کا سماں تھا۔ حسب معمول ایک نیوزرپورٹر کوریج کے لیے پہنچا۔ جس کے ساتھ ایک کیمرا مین تھا۔ میں گیٹ پہ پہنچا تو وہ اینکر کچھ پریشان، سوچ و بچار میں تھا۔ میں قریب گیا اور ہاتھ ملاکر پریشانی کی وجہ معلوم کی تو اس کے چہرے پر افسوس نمایاں تھا۔ میرے سوال کے جواب سے پہلے اس کی تقریر کچھ یوں تھی: بھائی میں ایک نیوز چینل میں کام کرتا ہوں میرا ہر روز مختلف مقامات پر جا کر وہاں کی رپورٹس دینا پیشہ ہے ۔
میرے اور ہر مسلمان کے لیے پرامن و پرسکون مقام مسجد ہی ہے۔ جہاں کسی طرح کا خوف نہیں ہوتا۔ میں بھی اپنے اسی یقین پر اپنی مہنگے جوتے یہاں گیٹ پر رکھ گیا کہ یہاں اللہ کے گھر میں چوری کا کیا خوف۔ مگر جب میں اپنے کام سے فارغ ہو کر آیا تو میری امیدوں پہ پانی پھر گیا اور میرے جوتے چوری ہو گئے۔ اب مجھے جوتے چوری ہونے کا نہیں بلکہ ہماری حرکات پر زیادہ افسوس ہے!!!
میں اس کی یہ تقریر سن کر وہیں کچھ دیر سوچتا رہا۔ ہماری زبوں حالی پر، ہماری حرکات پر، اور اپنی عملی زندگی میں اخلاق سے گری حرکات پر۔۔۔۔
میلاد منانے والوں کی مسجد
میں جس مسجد کے باہر کھڑا تھا وہ مسجد میلاد منانے والوں کی تھی۔ جی ہاں اس میں لگی خوبصورت لائٹس، مختلف ڈیزائن کے جھنڈے لہرا رہے تھے جنہیں کیمرے میں عکس بند کے لیے وہ رپورٹر آیا تھا۔ میں سوچنے لگا ہم میلاد تو مناتے ہیں میلاد والے آقا کی باتوں، ان کی مبارک حیات، ان کی تعلیمات پر کب عمل کریں گے ؟؟؟ ہم کب اخلاقیات کے معیار پر چلنے والے بنیں گے؟؟ ہم کب تک فقط جذبات کی بھینٹ چڑھے رہیں گے؟؟ آخر ہم کب عملی زندگی سے خود کو میلادی ثابت کریں گے؟؟ کب تک فقط نعروں کے جوش میں رہیں گے بس؟؟
میرے محترم آپ لاکھوں کی روشنی کریں۔ جھنڈے لگائیں یہ اپنی جگہ پر لائق تحسین لیکن سرور عالم ﷺ کی بعثت کے مقاصد میں ”لاتمم مکارم الاخلاق“ بھی تھا۔ ہم اپنے دل کو کب روشن کریں گے؟؟ کاش اس صدائے دل بے نوا کو کوئی سمجھے !! کاش مجھ پر فتووں کے بجائے اپنی عملی زندگی پر ہم غور کریں !!
نوٹ : مجھ پر میلاد مخالف کا فتوی نہ لگائیے گا الحمد للہ میری رگ رگ میں میلاد کی خوشیاں ہیں۔ میرا گھر ماہ میلاد میں جھنڈوں سے مزین ہوتا ہے۔ میرا بچپن یا رسول اللہ کے نعرے سے دل کو سکون دیتے گزرا ہے۔ لیکن ہم میلادی کے ساتھ میلاد والے کی زندگی کب پڑھیں گے۔ ہم عملی زندگی میں میلادی کب بنیں گے !! کاش ہم اخلاق میں خلق عظیم کے مقام پر فائز آقا ﷺ کی زندگی سے کچھ سیکھیں !!!
صدائے دل بے نوا !!! (ار قلم ہدایت اللہ حنفی)