جب ایک عقل سلیم رکھنے والا شخص قرآن مجید کا مطالعہ کرتا ہے تو بہت ساری آیتیں اسے بتاتی ہیں کہ محمد ﷺ اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔
کسی بھی نبی کے بعد دوسرے نبی کے آنے کی چند وجوہات درج ذہل ہیں:
(1)۔ جب پچھلی کتاب میں تحریف کی جاتی تو اس کی درستگی کیلئے یا از سر نو احکام الٰھیہ پہنچانے کیلئے نبی تشریف لاتے۔ چونکہ قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے لیا ہے۔ لہذا اس میں تحریف نہیں ہو سکتی تو یہ رہتی دنیا تک لوگوں کی ہدایت کیلئے کافی ہے۔ اس لیے اب کوئی نبی نہیں آ سکتا۔
ترجمہ: بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔(1)
(2)۔ مختلف قوموں میں مختلف انبیاء کو بھیجا جاتا۔ چونکہ نبی پاک ﷺ کو تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس لیے اب کسی دوسرے نبی کا آنا ممکن نہیں۔
ترجمہ: اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔ (2)
(3)۔ انبیاء کرام کو جس مقصد کیلئے بھیجا جاتا۔ وہ مقصد بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنا تھا۔ وہ کام اب اس امت کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اس لیے اب کسی نبی کا آنا ممکن نہیں
ترجمہ: (اے مسلمانو!) تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لئے ظاہر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔(3)
(4)۔ نئے درپیش آنے والے مسائل کے حل کیلئے انبیاء کو بھیجا جاتا چونکہ قرآن پاک تبیانا لكل شیء ہے۔ اس لیے اب کسی نبی کا آنا ممکن نہیں۔
ترجمہ: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو۔(4)
لہذا معلوم ہوا کہ عقل سلیم رکھنے والا لازمی طور پر حضور ﷺ کو خاتم النبیین مانے گا اور یہ بات قرآن پاک واضح طور پر بیان کر رہا ہے۔